ایندھن کی تھوک مارکیٹ میں قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے یورپ میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ یہ ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب یورپ کاربن گیسوں کی آلودگی سے چھٹکارا پانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
اگرچہ حالیہ مہینوں میں یورپ میں کوئلے کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، لیکن یہ اضافہ گیس کی قیمتوں کے مقابلے میں کم ہے جس کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے کے لئے کوئلے کے استعمال کے حق میں فضا ہموار ہوئی ہے۔
یورپی یونین کے کاربن گیسوں کے اخراج کے نظام کے تحت کاربن گیسوں کے اخراج کے لئے جاری کیے جانے والے اجازت ناموں(پرمٹ) کی قیمت اس سال کے شروع کے مقابلے میں تقریباً دو گنا ہو چکی ہے جب کہ یورپ میں کوئلے کی مانگ دوگنی سے بھی بڑھ گئی ہے۔ اس دوران 2021 کے آغاز کے مقابلے میں ڈچ گیس کی تھوک قیمتیں چار گنا بڑھ گئی ہیں۔
یورپی یونین کی کوشش ہے کہ نومبر میں سکاٹ لینڈ میں اقوام متحدہ کے تحت آب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق ہونے والی کانفرنس کے آغاز سے قبل گرین ہاؤس گیسوں کی آلودگی پھیلانے والے بڑے اداروں کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے سے احتراز کریں۔
یورپی یونین کا کاربن گیسوں کے اخراج سے متعلق ادارہ ای ٹی ایس، اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور وہ بجلی گھروں اور کارخانوں پر کاربن گیسوں کے اخراج کے تناسب سے فیس عائد کرتا ہے۔
کاربن گیسوں کے اخراج پر عائد فیس کی وجہ سے گزشتہ دو سال سے گیس سے بجلی پیدا کرنا کوئلے کی نسبت سستا پڑتا تھا، لیکن گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے نتیجے میں جولائی کے دوران یہ صورت حال تبدیل ہو گئی ہے۔
بینک آف امریکہ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گرمیوں کے آغاز کے موقع پر کاربن گیسوں کے اخراج پر پابندیوں کی وجہ سے یورپی کوئلے کی پیداوار متاثر ہوئی تھی، لیکن گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے اس فرق کو دور کر دیا۔
گیس کی بلند قیمتوں نے برطانیہ میں تیل کے استعمال کی راہ ہموار کی ہے۔ برطانیہ میں بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ صرف 2 فیصد ہے۔ اب جب کہ سردیوں کی آمد آمد ہے، بجلی کی طلب اور رسد پر دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
جرمنی میں بجلی پیدا کرنے سے متعلق دو اصطلاحیں مروج ہیں، یعنی 'صاف سیاہ کوئلہ' اور 'صاف چنگاری'۔ اس کا مطلب اچھی کوالٹی کے کوئلے یا گیس سے بجلی پیدا کرنا ہے۔ کاربن گیسوں کے اخراج کی پیمائش کرنے والا ادارہ ان پر نظر رکھتا ہے۔ بھورے رنگ کے کوئلے سے گیسوں کا اخراج زیادہ ہوتا ہے۔ بھورے کوئلے کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے گیسوں کے اخراج کے تناسب سے اس کی فیس زیادہ ہے۔ لیکن گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھورے کوئلے کا استعمال بڑھ رہا ہے کیونکہ اب وہ سستا پڑتا ہے۔
SEE ALSO: چین میں بجلی کا شدید بحران؛ معاشی سرگرمیاں متاثر، بجلی کی راشننگ اور لوڈ شیڈنگآب و ہوا کی تبدیلی سے متعلق ایک تھنک ٹینک امبر کے ایک عہدے دار ڈیو جانز کہتے ہیں کہ بجلی کی پیداوار کی دوسرے ایندھن پر منتقلی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اس عمل کی کوئی ایسی فوری اور ہنگامی ضرورت بھی نہیں ہے، اس کی وجہ سے کاربن گیسوں کا اخراج غلط سمت جا رہا ہے۔
توانائی کے ایک مشاورتی ادارے وولیو کی تجزیہ کار سیلویا میسا کا کہنا ہے کہ اگر ہم اگلی کچھ سہ ماہیوں پر نظر رکھیں تو بجلی پیدا کرنے کے لئے سیاہ اور بھورا کوئلے کا استعمال سستا رہے گا۔
جنوری کے بعد سے ایندھن اور کوئلے کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ جرمنی اور فرانس میں بجلی کی قیمتیں دو گنے سے زیادہ ہو چکی ہیں۔
جرمنی کے آئی ایس اس فرہون ہوفر انسٹی ٹیوٹ کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال کی تیسری سہ ماہی میں جرمنی میں 35 ٹیراواٹ آورز بجلی گیس اور کوئلہ جلا کر حاصل کی گئی، جب کہ 2020 کی دوسری اور تیسری سہ ماہی میں یہ پیداوار بالترتیب 28 ٹیراواٹ آورز اور 29 اعشاریہ 3 ٹیراواٹ آورز تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
کچھ ناقدین ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے لئے یورپی یونین کے ای ٹی ایس کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں اور توانائی کی مارکیٹ میں کاربن گیسوں کا اخراج روکنے کے پروگرام کا اثر محدود کرنے کے لئے قواعد وضوابط بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ ایندھن کی منتقلی کے اس عمل کو ایک قلیل مدتی مسئلے کے طور پر دیکھنا چاہیے اور اس کے لیے کاربن گیسوں کا اخراج روکنے کے پروگرام کو موردالزام نہیں ٹھہرانا چاہیے۔
( اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے حاصل کی گئیں ہیں)