ہانگ کانگ کی عدالت نے چین کے نیم خود مختار علاقے کے سابق چیف ایگزیکٹو ڈونلد سانگ کو انتظامی غفلت کے جرم کا مرتکب ہونے پر 20 ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔
72 سالہ سانگ کو گزشتہ ہفتہ ایک کمیونیکیشن کمپنی کے ایک بڑے سرمایہ کار سے پرتعیش اپارٹمنٹ کرائے پر لینے سے متعلق ہونے والے مذاکرات کے معاملے کو ظاہر نا کرنے میں ناکامی کے جرم کا مرتکب پایا گیا ہے۔ یہ سرمایہ کار حکومت سے ایک ڈیجیٹل نشریاتی لائسنس کے حصول کا متمنی ہے۔
بدھ کو سانگ کو سزا سناتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج اینڈریو چن نے کہا کہ "میں نے اپنے عدالتی کیرئیر کے دوران کسی آدمی کو اتنی بلندی سے نیچے گرتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔"
اس سزا نے سا نگ کے عوامی خدمت کے شاندار کئیرئیر کو دھبہ لگا دیا ہے، 2005 سے 2012 تک ہانگ کانگ کے سب سے اعلیٰ انتظامی عہدے پر فائز رہے۔ ہانگ کانگ کی تاریخ میں وہ پہلے سب سے اعلیٰ عہدیدار ہیں جنہیں کسی جرم کا ارتکاب کرنے پر سزا سنائی گئی ہے۔
انہیں بدعنوانی کے ایک اور مقدمہ کا بھی سامنا ہے جس میں ججوں کی طرف سے ایک متفقہ فیصلے پر نا پہنچنے کی وجہ سے ستمبر میں اس مقدمے کی دوبارہ سماعت ہو گی۔
ہانگ کانگ جو ایک شفاف طرز حکمرانی کے لیے معروف ہے کو حالیہ سالوں میں کئی عہدیداروں کے انتظامی بدعنوانی کے مقدمات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے دھچکا لگا ہے۔