سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی کو سماجی میڈیا پر پاسداران انقلاب اور پیغمبر اسلام کے بارے میں تبصروں پر قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
منگل کو ایرانی عدلیہ کے ترجمان ذبیح اللہ خدایان نے ایک نیوز کانفرنس میں میزان آن لائن ویب سائٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انسٹھ سالہ فائزہ ہاشمی کو سماجی میڈیا پر پاسداران انقلاب اور پیغمبر اسلام کے بارے میں بیان دینے پر استغاثہ نے طلب کیاہے۔
خدایان نے فائزہ ہاشمی کے پاسداران انقلاب کے ادارے پرعالمی پابندی اور پیغمبر اسلام کی توہین پر مبنی پیغامات کا حوالہ دیا۔
مقامی میڈیا کے مطابق فائزہ ہاشمی نے جو ایک سابق قانون ساز اور خواتین کے حقوق کے سرگرم کارکن ہیں ، اپریل کے وسط میں سماجی میڈیا کے ایک فورم پر ایک آڈیو مباحثے کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی طرف سے پاسدران انقلاب کو امریکی دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ ملک کے قومی مفادات کے لیے نقصان دہ ہے۔
ایران کے عالمی طاقتوں کے ساتھ دو ہزار پندرہ کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تعطل کے شکار مذاکرات میں ایران کا کلیدی مطالبہ یہی ہے کہ پاسداران انقلاب کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالا جائے۔
اور سماجی میڈیا پر الگ سے پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں فائزہ ہاشمی نے مسکراتے ہوئے کہا تھا کہ پیغمبر اسلام کی اہلیہ خدیجہ ایک کاروباری خاتون تھیں اور وہ اپنی اہلیہ کے پیسے کو ضائع کرتے تھے۔
SEE ALSO: ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں سویڈش شہری کو اس ماہ پھانسی دے دی جائے گی
سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ بغیر کسی توہین کے ارادے کے، یہ محض ایک مذاق تھا ۔
ہاشمی کے مرحوم والد ایک اعتدال پسند رہنما تھے جو مغرب اور امریکہ کے ساتھ ایران کے بہتر تعلقات کی ضرورت پر زور دیتے
رہتے تھے ۔ہاشمی 2012ء میں بھی اسلامی جمہوریہ کے خلاف پروپگنڈہ کے الزام میں گرفتار اور چھ ماہ کی سزا بھگت چکی ہیں۔
(خبر کا مواد خبررساں ادارے، اے ایف پی سے لیا گیا ہے)