|
نائجیریا کے مسلح افراد نے ایک ہفتہ قبل ایک اسکول کے جن 286 طالب علموں اور ٹیچرز کو اغوا کیا تھا، ان کی رہائی کے لیے ایک ارب نائرہ ( نائجیریا کی کرنسی) کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی ڈالروں میں یہ رقم تقریباً چھ لاکھ 20 ہزار کے لگ بھگ ہے۔
اغوا ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ایک ترجمان اور کمیونٹی کے کونسلر نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ اغوا کاروں نے اس رقم کا مطالبہ انہیں فون کے ذریعے کیا۔
نائجیریا کی شمال مغربی ریاست کدونا کے قصبے کوریگا کے ایک پرائمری اینڈ سیکنڈری اسکول سے 7 مارچ کو 286 طالب علموں اور اساتذہ کو اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا گیا تھا، جن میں پرائمری کلاسوں کے بچے بھی شامل تھے۔
یہ نائیجریا میں 2021 کے بعد سے ایسا بڑا واقعہ ہے۔
کمیونٹی کے ایک لیڈر جبریل امینو نے، جو اغوا ہونے والے افراد کے خاندانوں کے ترجمان کے طور پر بھی کام کر رہے ہیں، کہا ہے کہ انہیں منگل کے روز اغوا کاروں کی جانب سے ایک فون کال موصول ہوئی تھی۔
امینو نے بتایا کہ انہوں نے تمام بچوں، طالب علموں اور اسکول کے اسٹاف کی رہائی کے بدلے میں مجموعی طور پر ایک ارب نائرہ کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں نے تاوان کی ادائیگی کے لیے 20 دن کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اگر مقررہ وقت پر رقم ادا نہ کی گئی تو وہ تمام یرغمالوں کو ہلاک کر دیں گے۔
کوریگا کے ایک منتخب میونسپل عہدے دار ادریس ابراہیم نے تاوان طلب کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اغوا کاروں ںے جبریل امینو کے ٹیلی فون پر کال کر کے اس رقم کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جس نمبر سے کال موصول ہوئی، وہ ایک خفیہ نمبر تھا، تاہم عہدے دار اس کا کھوج لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سیکیورٹی فورسز تمام یرغمالوں کی محفوظ رہائی کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات کر رہی ہیں۔
ریاست کدونا کی داخلی سیکیورٹی اور داخلی امور کے کمشنر سیموئل ارووان نے رائٹرز کی جانب سے اغوا کاروں کے مطالبے سے متعلق سوال کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
نائجیریا کے وزیر اطلاعات محمد ادریس نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ صدر تینوبو چاہتے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز کسی قسم کے تاوان کی ادائیگی کے بغیر یرغمالوں کی محفوظ رہائی کو یقینی بنائیں۔
ادریس نے کہا کہ صدر نے ملک کی سیکیورٹی ایجنسیوں کو ہدایت کی ہے کہ اس سے ہنگامی نوعیت کے ایک معاملے کے طور پر نمٹا جائے اور اغوا ہونے والے بچوں، طالب علموں اور دیگر تمام افراد کو کسی تاوان کے بغیر بحفاظت واپس لایا جائے۔
اس سلسلے میں نائجیریا کے قانون سازوں نے ایک بل متعارف کرایا ہے جس میں یرغمالوں کی رہائی کے بدلے میں تاوان دینے والوں کے لیے جیل کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)