یوکرین اور روس نے اناج برآمد کرنے کے اقوام متحدہ کے معاہدے پر دستخط کر دیے

یوکرین اور روس نے اناج برآمد کرنے کے معاہدے پر دستخط کردیے، اس موقعے پر ترک صدر ایردوان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس بھی موجود تھے

روس اور یوکرین نے جمعہ کو ترکی اور اقوام متحدہ کے ساتھ الگ الگ معاہدوں پر دستخط کیے جس سے لاکھوں ٹن اشد ضرورت والے یوکرینی اناج کے ساتھ ساتھ روسی اناج اور کھاد کی برآمد کا راستہ ہموار کیا گیا ۔ جنگ کے آغاز سے اس میں تعطل آگیا تھا جس سے پوری دنیا غذائی عدم تحفظ کا شکار ہو رہی تھی۔

یوکرین دنیا میں اناج برآمد کر نے والا بڑا ملک ہے۔ اس معاہدے کے بعد یوکرین 22 ملین ٹن اناج اور دیگر زرعی مصنوعات برآمد کرسکے گا جو روس کے حملے کی وجہ سے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں میں پھنس گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسے بھوک کا سامنا کرنے والے ان لاکھوں انسانوں کے لیے "امید کی کرن" قرار دیا جو خوراک کی قیمتوں میں زبردست اضافے کے سبب مشکلات سے دوچار ہیں۔

ریڈ کراس کے ڈائریکٹر جنرل رابرٹ مارڈینی نے کہا، "یہ معاہدہ جو اناج کو بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے نکلنے کی اجازت دیتا ہے، دنیا بھر کے لوگوں کے لیے زندگی بچانے سے کم نہیں ہے۔" سوڈان میں خورونوش کی قیمتوں میں 187 فیصد، شام میں 86 فیصد، یمن میں 60 فیصد اور ایتھوپیا میں 54 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اوریوکرین کے انفراسٹرکچر کے وزیراولیکسینڈر کوبراکوف نے استنبول میں ایک تقریب میں گوتریس اور ترک وزیر دفاع ہولوسی آکارکے ساتھ الگ الگ، ایک جیسے معاہدوں پر دستخط کیے۔ اس موقعے پر ترک صدر رجب طیب ایردوان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوتریس بھی موجود رہے۔

فائل فوٹو

آج، بحیرہ اسود پر ایک روشنی ہے،" گوتریس نے کہا۔ "امید کی کرن، امکان کی ایک کرن، دنیا میں راحت کی ایک ایسی روشنی جس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔"

انہوں نے روس اور یوکرین کے سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے رکاوٹوں پر قابو پا لیا ہے اوراختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ایسے اقدام کی راہ ہموار کی ہے جو سب کے مشترکہ مفادات کو پورا کرے گا۔"

یورپی یونین نے فوری طور پر معاہدوں کا خیر مقدم کیا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا، "یہ یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کی وجہ سے پیدا ہونے والی خوراک کے عالمی عدم تحفظ پر قابو پانے کی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔" "اس کی کامیابی کا انحصار آج کے معاہدے پر تیزی اور نیک نیتی سے عمل درآمد پر ہوگا۔"

یوکرین گندم، مکئی اور سورج مکھی کے تیل کے دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے، لیکن روس کے ملک پر حملے اور اس کی بندرگاہوں کی بحری ناکہ بندی نے ترسیل روک دی ہے۔ یوکرین کا کچھ اناج ریل، سڑک اور دریا کے ذریعے یورپ کے راستے منتقل کیا جا رہا ہے، لیکن تقریباً پانچ ماہ کی جنگ کے دوران اہم اجناس جیسے گندم اور جو کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔

گوتریس نے کہا کہ بلیک سی انیشیٹو کے نام سے جانا جانے والا منصوبہ تین اہم یوکرینی بندرگاہوں: اوڈیسا، چرنومورسک اور یوزنی سے تجارتی خوراک کی برآمدات کے لیے راستہ کھول دے گا۔

گوتریس نے مزید کہا کہ "اس سے خوراک کی عالمی قیمتوں کو مستحکم کرنے میں مدد ملے گی، جو جنگ سے پہلے ہی ریکارڈ سطح پر تھیں- ترقی پذیر ممالک کے لیے یہ ایک حقیقی ڈراؤنا خواب تھا"۔

یہ معاہدہ بحری جہازوں کے محفوظ گزرنے کے لیے انتظامات سے متعلق ہے۔ استنبول میں ایک رابطہ مرکز قائم کیا جائے گا، جس کا عملہ اقوام متحدہ، ترکی، روس اور یوکرین کے حکام پر مشتمل ہوگا، جو بحری جہازوں کی نگرانی کرے گا اور مخصوص راہداریوں کے ذریعے اس عمل کو چلا سکے گا۔ بحری جہازوں کا معائنہ کیا جائے گا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ہتھیار نہیں لے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایک سینئر اہلکار نے کہا کہ مال بردار بحری جہاز جب بندرگاہوں کے اندر اور باہر سفر کریں گے تو یوکرین کے ذریعے شناخت کیے گئے "محفوظ چینلز" کا استعمال کریں گے اور یوکرین کے اہلکار ان کی رہنمائی کریں گے۔

یوکرین کی بندرگاہوں میں داخل ہونے والے بحری جہازوں کی جانچ پڑتال ٹیموں کے ذریعے کی جائے گی جس میں تمام فریقوں کے نمائندے شامل ہوں گے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جہاز پر کوئی ہتھیار نہیں ہے۔ بندرگاہوں پر غلہ اتارنے کی بھی نگرانی کی جائے گی۔

اہلکار کے مطابق، معاہدے کا ایک اہم عنصر روس اور یوکرین دونوں کا معاہدہ ہے کہ کسی بھی جہاز پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔

معہادے پرد ستخطوں کی تقریب کا ایک منظر

اس معاہدے کے مکمل طور پر کام کرنے میں چند ہفتے لگیں گے، اہلکار نے باور کروایا کہ یوکرین کو بندرگاہوں کو تیار کرنے کے لیے تقریباً 10 دن درکار ہیں اور "ان محفوظ راہداریوں کی شناخت اور ان کے بارے میں واضح ہونے کے لیے بھی وقت درکار ہے۔"

اہلکار نے کہا کہ اس سے پہلے جہازوں کی ابتدائی نقل و حرکت ممکن ہو سکتی ہے "صرف یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ وہ کام کر سکتے ہیں"

اقوام متحدہ کے اہلکار کے مطابق، اس کا مقصد ہر ماہ تقریباً 5 ملین ٹن اناج برآمد کرنا ہے تاکہ نئی فصل کے لیے یوکرین کے ساحلوں کو وقت پر خالی کیا جا سکے۔ یہ معاہدہ قابل تجدید 120 دن کی مدت کے لیے ہے۔

گوتریس نے سب سے پہلے اپریل کے آخر میں ماسکو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور کیف میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقاتوں کے دوران یوکرین کی زرعی پیداوار اور روس کے اناج اور کھاد کو عالمی منڈیوں میں واپس لانے کی اہم ضرورت کا معاملہ اٹھایا تھا۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا)