پاکستان کو حال ہی میں انڈونیشیا سے بلٹ پروف گاڑیوں کے برآمدی آرڈر موصول ہوئے ہیں، جس کے بعد، ہر ماہ 25 بلٹ پروف گاڑیاں تیار ہو رہی ہیں
کراچی —
پاکستان دنیا کے دیگر ممالک کو جو چیزیں برآمد کرتا ہے ان میں اب ایک نئی شے کا اضافہ ہونے والا ہے۔۔۔اور وہ ہے بلٹ پروف گاڑیاں۔
ایک بلٹ پروف گاڑی کی تیاری پر 40لاکھ سے لیکر ایک کروڑ 20لاکھ روپے تک کی لاگت آتی ہے۔ لہٰذا، اگر پاکستان سے ان گاڑیوں کی باقاعدہ برآمد شروع ہوجاتی ہے تو ملک کو اربوں روپے مالیت کا زر مبادلہ میسر آئے گا۔
کاریں بنانے کے حوالے سے، ’ٹیوٹا‘ دنیا بھر مشہور ہے، جبکہ’ٹیوٹا پاکستان‘ کے نام سے یہ اندرون ملک بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ٹیوٹا پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر سلیم گوڈیل نے ’وی او اے‘ سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ پاکستان کو حال ہی میں انڈونیشیا سے بلٹ پروف گاڑیوں کے برآمدی آرڈر موصول ہوئے ہیں، جس کے بعد ان کا ادارہ ہر ماہ 25 بلٹ پروف گاڑیاں تیار کر رہا ہے۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں ان گاڑیوں کی اندرونِ ملک بھی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ لیکن، اگر پاکستان باقاعدہ طور پر ان کی برآمد شروع کر دیتا ہے، تو اس سے ملکی معیشت کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔
سلیم گوڈیل کا کہنا ہے کہ، ’ایک بلٹ پروف گاڑی کی رینج 40 لاکھ سے شروع ہو کر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے تک پہنچتی ہے۔ پاکستان کے بے شمار صارفین بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں‘۔
اُن کے بقول، اس رجحان کو دیکھتے ہوئے، واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بلٹ پروف گاڑیوں کی ملک و اندرون ملک فروخت انتہائی مفید ثابت ہوگی۔
سلیم کے مطابق، اگر پاکستان بلٹ پروف گاڑیوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے باضابطہ طور پر پالیسی تیار کرے، تو اس سے سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی اور ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔
انہوں نے گاڑیوں کی مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتیں کم نہیں ہوتیں اس وقت تک یہ گاڑیاں صارفین میں مقبول نہیں ہو سکتیں۔
ایک بلٹ پروف گاڑی کی تیاری پر 40لاکھ سے لیکر ایک کروڑ 20لاکھ روپے تک کی لاگت آتی ہے۔ لہٰذا، اگر پاکستان سے ان گاڑیوں کی باقاعدہ برآمد شروع ہوجاتی ہے تو ملک کو اربوں روپے مالیت کا زر مبادلہ میسر آئے گا۔
کاریں بنانے کے حوالے سے، ’ٹیوٹا‘ دنیا بھر مشہور ہے، جبکہ’ٹیوٹا پاکستان‘ کے نام سے یہ اندرون ملک بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ ٹیوٹا پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر سلیم گوڈیل نے ’وی او اے‘ سے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ پاکستان کو حال ہی میں انڈونیشیا سے بلٹ پروف گاڑیوں کے برآمدی آرڈر موصول ہوئے ہیں، جس کے بعد ان کا ادارہ ہر ماہ 25 بلٹ پروف گاڑیاں تیار کر رہا ہے۔
پاکستان کے موجودہ حالات میں ان گاڑیوں کی اندرونِ ملک بھی بہت زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ لیکن، اگر پاکستان باقاعدہ طور پر ان کی برآمد شروع کر دیتا ہے، تو اس سے ملکی معیشت کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع ملے گا۔
سلیم گوڈیل کا کہنا ہے کہ، ’ایک بلٹ پروف گاڑی کی رینج 40 لاکھ سے شروع ہو کر ایک کروڑ 20 لاکھ روپے تک پہنچتی ہے۔ پاکستان کے بے شمار صارفین بلٹ پروف گاڑیاں خریدنے میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں‘۔
اُن کے بقول، اس رجحان کو دیکھتے ہوئے، واضح ہو رہا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں بلٹ پروف گاڑیوں کی ملک و اندرون ملک فروخت انتہائی مفید ثابت ہوگی۔
سلیم کے مطابق، اگر پاکستان بلٹ پروف گاڑیوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے باضابطہ طور پر پالیسی تیار کرے، تو اس سے سرمایہ کاروں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی اور ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔
انہوں نے گاڑیوں کی مقامی پیداوار کو بڑھانے کے لیے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک ہائبرڈ گاڑیوں کی قیمتیں کم نہیں ہوتیں اس وقت تک یہ گاڑیاں صارفین میں مقبول نہیں ہو سکتیں۔