فیس بک نے اپنے پلیٹ فارم سے افغانستان کے دو سرکاری میڈیا اداروں کے اکاؤنٹس کو ہٹا دیا ہے ۔ سوشل میڈیا کی مالک کمپنی میٹا نے جمعرات کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کی طرف سے طالبان کو ایک "دہشت گرد تنظیم" قرار دیے جانے کے قوانین کی تعمیل کر رہی ہے۔
طالبان نے گزشتہ سال اگست میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے فیس بک اور ٹوئٹر کا آزادانہ استعمال کیا ہے ، اور اس نے ریڈیو اور ٹی وی اور اخبارات سمیت ، ملک میں سرکاری میڈیا پر مضبوط گرفت بھی قائم کر رکھی ہے۔
اگرچہ فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا نے ممنوعہ میڈیا آؤٹ لیٹس کی فہرست نہیں دی، افغان سرکاری نشریاتی ادارے ریڈیو ٹیلی ویژن افغانستان (آر ٹی اے) اور سرکاری خبر رساں ایجنسی بختار نے کہا ہے کہ انہیں بلاک کر دیا گیا ہے۔ نجی ملکیت والے میڈیا ہاؤسز فیس بک کی طرف سے عائد پابندی کی زد میں نہیں آئے۔
میٹا کے ترجمان نے اے ایف پی کو ایک بیان میں بتایا کہ امریکی قانون کے تحت طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور ان پر ہماری سروسز استعمال کرنے پر پابندی ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
بیان میں مزید کہا گیا کہ ہم طالبان یا ان کے نام پر استعمال کیے جانے والے اکاؤنٹس کو ہٹاتے ہیں اور ان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی پر پابندی لگاتے ہیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فیس بک کے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ امریکی کمپنی کی جانب سے بے صبری اور عدم برداشت کا مظاہرہ ہے ۔
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ آزادی اظہار کا نعرہ صرف ، دوسری قوموں کو دھوکہ دینے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
آر ٹی اے کے ڈائریکٹر احمد اللہ واثق نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ فیس بک اور انسٹاگرام پر تنظیم کے پشتو اور دری زبان کے پیجز کو ،نامعلوم وجوہات کی بنا پر، بند کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ آر ٹی اے ایک قومی ادارہ ہے اور قوم کی آواز ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
افغانستان کی بختار نیوز ایجنسی نے بھی ٹوئٹر پر ایک پیغام میں فیس بک پر زور دیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، اس کا کہنا تھا کہ نیوز ایجنسی کا واحد مقصد اپنے سامعین کو درست، بروقت اور جامع معلومات مہیا کرنا ہے۔
جمعرات کو، ہیش ٹیگ "BanTaliban" ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا تھا، اور ہزاروں صارفین نے اس پلیٹ فارم پر طالبان اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کا مطالبہ کیا۔ طالبان نے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے ٹوئٹر کا بھرپور استعمال کیا ہے۔
اگرچہ سابق مغربی حمایت یافتہ حکومت سے منسلک زیادہ تر اکاؤنٹس ،طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے غیر فعال ہیں، نئے اہلکار وں کے اکاؤنٹس کثیر تعداد میں موجود ہیں – مگر ٹوئٹر نے اپنے نیلے رنگ کے نشان سے انکی تصدیق نہیں کی ہے۔
(خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا)