فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ 13 برس سے کم عمر بچوں کے لئے انسٹاگرام کی ایپ بنانے پر کام کر رہا ہے۔ امریکہ میں پرائیویسی کے وفاقی قواعد و ضوابط کے تحت 13 برس سے کم عمر بچے انسٹاگرام کی موجودہ ایپ استعمال نہیں کر سکتے۔
کمپنی نے خبر رساں ادارے بزفیڈ (BuzzFeed) کی اس رپورٹ کی تصدیق کی کہ وہ بچوں کے لئے ایک ایسے انسٹاگرام پر کام کر رہا ہے، جو وہ والدین کی نگرانی میں استعمال کر سکیں گے ۔
حال ہی میں فیس بک نے انسٹاگرام پر نوجوانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے نئے قواعد کا اعلان کیا تھا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ فیس بک کا بچوں کے انسٹاگرام بنانے کا اعلان کمپنی کی جانب سے اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے کا نیا طریقہ کار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے فیس بک بچوں کی اس انداز میں تربیت کرے گا کہ وہ بڑے ہو کر اس کے صارفین بنیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے زیلی ادارے ایمنسٹی ٹیک کی شریک ڈائریکٹر راشا عبدالرحیم کا کہنا ہے کہ ’’بچوں کی نجی معلومات کے حوالے سے فیس بک اس وقت سب سے بڑا خطرہ ہے۔‘‘ ان کے بقول بچوں کے تحفظ کے لئے نئے قواعد بنانا اہم ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فیس بک ان بچوں کی تفصیلی پروفائلز کا ڈیٹا جمع کر کے اس سے نفع حاصل کرے گا۔‘‘
2017 میں فیس بک نے بچوں کے لئے میسنجر کی ایپ لانچ کی تھی جس کا مقصد والدین کی اجازت سے خاندان اور دوستوں کے ساتھ رابطہ رکھنا تھا۔ اس ایپ میں بچوں کو فیس بک اور میسنجر کے الگ اکاؤنٹ نہیں ملتے بلکہ یہ والدین کے اکاؤنٹ کی ہی توسیع ہیں جس پر ان کا کنٹرول موجود رہتا ہے۔ اس ایپ میں والدین یہ بھی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ بچے کس سے بات کر سکتے ہیں اور کس سے نہیں۔
تاہم بچوں کی نشوونما کے متعدد ماہرین کا کہنا ہے کہ فیس بک کو یہ ایپ بند کر دینی چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا پر موجود نہیں ہونا چاہیے۔
فیس بک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بچے روزانہ اپنے والدین سے کہتے ہیں کہ کیا وہ ان ایپس کو استعمال کر سکتے ہیں تاکہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہیں۔‘‘
کمپنی کے بقول فی الوقت والدین کے پاس بچوں کے استعمال کی زیادہ ایپس موجود نہیں ہیں۔ اس لئے کمپنی مزید پراڈکٹس پر کام کر رہی ہے۔ کمپنی کے مطابق بچوں کے میسنجر کی ایپ بھی اسی جانب ایک قدم تھا جو بچوں کے لیے مناسب بھی تھی اور اس کی نگرانی اور انتظام والدین ہی کرتے ہیں۔