سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں گزشتہ سال مئی میں پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی موت پر تعریف، جشن یا مذاق اڑاتی تمام پوسٹوں کو ہٹادے گا۔
واضح رہے کہ سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے لئے ریاست منی سوٹا کے شہر منی آپلس کی ایک عدالت میں سابق پولیس آفیسر ڈیرک شاوین پر اقدام قتل کے الزام میں مقدمہ چل رہا ہے۔ پیر کے روز فریقین کے وکلا نے اپنے دلائل مکمل کر لیے ہیں اور اب جیوری اس کیس کا فیصلہ سنائے گی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فیس بک نے کہا ہے کہ وہ ممکنہ خطرات کے پیش نظر اپنے دونوں پلیٹ فارمز فیس بک اور انسٹا گرام پر سے جارج فلائیڈ سے متعلق ایسے مواد تک رسائی کو محدود کر دے گی، جس سے کسی بھی قسم کے تشدد یا بدامنی کو ہوا ملتی ہو۔
سوشل میڈیا کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ ان اقدامات میں ایسی پوسٹوں کو شناخت کرنا اور ہٹانا شامل ہے جن میں منی آپلس جیسے سخت خطرے والے علاقے میں اسلحہ لے کر آنے کی ترغیب دی گئی ہو۔ کمپنی نے کہا کہ وہ زمیںی صورتحال کا جائزہ لے گی اور دیکھے گی کہ آیا باقی کسی مقام کو بھی زیادہ خطرے والا گردانا جا سکتا ہے۔
کمپنی کے بلاگ میں کہا گیا ہے کہ ہم جارج فلائیڈ کی یاد کو محفوظ بنانے اور ان کے خاندان کے اراکین کو حراساں کیے جانے سے بچانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔
سفید فام پولیس آفیسر ڈیریک شاوین پر الزام ہے کہ انہوں نے گزشتہ سال پچیس مئی کو ایک گروسری سٹور کے باہر چھیالیس سالہ جارج فلائیڈ کو گرفتار کرنے کے بعد ان کی گردن پر نو منٹ سے زیادہ وقت تک اپنا گھٹنہ دبائے رکھا، جس سے ان کی موت واقع ہو گئی۔ جارج فلائیڈ پر الزام تھا کہ انہوں نے سگریٹ خریدنے کے لیے بیس ڈالر کا جعلی نوٹ دکاندار کو دیا تھا۔
راہ گیروں کی جانب سے بنائی گئی وہ وڈیو، جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ جارج فلائیڈ کی گردن پر پولیس آفیسر کا گھٹنہ ہے اور وہ اپنی زندگی کے لیے منتیں کر رہا ہے، پوری دنیا میں وائرل ہو گئی اور اس کے نتیجے میں جارج فلائیڈ کا چہرہ امریکہ میں کئی دہائیوں کے بعد ایک بہت بڑی احتجاجی تحریک کی علامت بن گیا۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے پیر کو اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ جارج فلائیڈ کے قتل کے الزام میں پولیس اہلکار ڈیرک شاوین کے خلاف 29 مارچ کو مقدمے کی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے امریکہ میں ہر روز اوسطا تین افراد اس نوعیت کے واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں، جن میں قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کا کوئی نہ کوئی حصہ تھا۔
فیس بک نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کمپنی ڈیرک شاوین کو ایک عوامی شخصیت خیال کرے گی کیونکہ انہوں نے خود کو رضاکارنہ طور پر عوام کے سامنے پیش کیا ہے اور یہ کہ کمپنی ان پر سخت حملوں کو بھی اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دے گی۔
فیس بک کے مطابق وہ جارج فلائیڈ کو بھی ایک عوامی شخصیت خیال کرتی ہے لہٰذا ان کی موت سے متعلق مواد کی اعلی سطح کی حفاظت دی جائے گی۔