بغاوت میں شرکت کا الزام، ترکی میں متعدد اساتذہ، کارکنان فارغ

ترک ذائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ وزارتِ تعلیم نے ملک بھر میں 15200 اساتذہ کو فارغ کر دیا ہے؛ جب کہ وزارتِ داخلہ نے تقریباً 9000 کارکنان کو معطل کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر میں کام کرنے والے مزید 257 ملازمین کے علاوہ مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے 492 کارکنوں کو نکال دیا گیا ہے

ترکی نے اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا کام شروع کر دیا ہے جن کے لیے اپسے شبہ ہے کہ اُنھوں نے گذشتہ ہفتے کی ناکام بغاوت میں حصہ لیا تھا۔ اب تک 24000 افراد کو نوکری سے نکالا جا چکا ہے، جب کہ واشنگٹن کو ’ڈوزیئر‘ روانہ کیا گیا ہے جس میں اِس ناکام بغاوت کے پیچھے عالم دین کے ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ترک ذائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ وزارتِ تعلیم نے ملک بھر میں 15200 اساتذہ کو فارغ کر دیا ہے؛ جب کہ وزارتِ داخلہ نے تقریباً 9000 کارکنان کو معطل کر دیا ہے۔ وزیر اعظم کے دفتر میں کام کرنے والے مزید 257 ملازمین کے علاوہ مذہبی امور کے ڈائریکٹوریٹ کے 492 کارکنوں کو نکال دیا گیا ہے۔

ملک کی اعلیٰ تعلیمی بورڈ نے یونیورسٹی کے 1577 ’ڈینز‘ سے استعفے مانگ لیے ہیں۔

نوکریوں سے نکالے جانے کے اِس عمل سے قبل ترکی نے تقریباً 9000 افراد کو زیر حراست لیا تھا، جِن پر الزام تھا کہ اُنھوں نے صدر رجب طیب اردوان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی بغاوت میں حصہ لیا تھا۔

وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی نے فتح اللہ گولن کے بارے میں چار فائلیں امریکہ کو روانہ کر دی ہیں۔ یہ عالم دِین سنہ 1999 سے امریکہ میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

ترکی نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ جمعے کی بغاوت کے پیچھے 75 برس کے گولن کا ہاتھ ہے، جو ترکی سے 8000 کلومیٹر دور مقیم ہیں۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اُنھوں نے امریکہ کی شمال مشرقی ریاست، پینسلوانیا کی ’پوکونوز‘ کی پہاڑیوں میں واقع احاطے سے احکامات جاری کیے؛ جن الزامات کی وہ تردید کرتے ہیں۔

ترکی نے تفصیل فراہم نہیں کیں کہ ’ڈوزیئرز‘ میں کیا درج ہے۔ لیکن، یلدرم نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ ’’اس دہشت گرد کو اپنے ہاں مزید نہ رکھا جائے۔ انسان ذات کو اُن سے کوئی فائدہ نہیں، وہ اسلام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا رہے ہیں‘‘۔ تاہم، ترکی نے ابھی گولن کی ملک بدری کی باضابطہ درخواست نہیں کی۔

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پیر کے روز کہا تھا کہ امریکہ گولن کی ملک بدری کی درخواست پر غور کر سکتا ہے۔ لیکن، اُس صورت میں کہ ترکی ’’اپنے الزامات سے متعلق ثبوت‘‘ روانہ کرے۔

اس سے قبل موصول ہونے والی خبر کے مطابق، امریکہ اور دیگر مغربی سربراہان کی نکتہ چینی کے بعد، ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے منگل کے روز خبردار کیا کہ اُن کی حکومت کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد کسی سے بدلہ نہ لیا جائے۔

یلدرم نے کہا کہ ’’کسی کو بھی بدلہ لینے کا نہیں سوچنا چاہیئے۔ قانون کی حکمرانی پر چلنے والی حکومت کے لیے یہ ناقابلِ قبول ہے‘‘۔ اُنھوں نے اپنے بیان میں ’’بھائی چارے‘‘ پر زور دیا۔

ایسے میں جب اُنھوں نے اتحاد پر زور دیا، یلدرم نے کہا کہ وہ امریکہ میں مقیم عالم دین فتح اللہ گولن کی تحریک کو’’جڑ سے‘‘ ختم کر دیں گے، جس شخص پر بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام ہے، تاکہ وہ پھر کبھی ترک عوام کو دھوکا نہ دے سکیں۔


امریکہ نے ترکی پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے اور قانون کی حکمرانی میں رہتے ہوئے اقدام کرے، ایسے میں جب وہ گذشتہ ہفتے کی ناکام بغاوت کی تفتیش کر رہا ہے۔

برسلز میں پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ وہ ترکی میں بغاوت کی کوشش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے حق میں ہیں۔ لیکن، خبردار کیا کہ ملک میں امن و امان بحال کرتے وقت حکومت حدود سے ’’تجاوز‘‘ نہ کرے۔