اقوام متحدہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ افغانستان کی سابق حکومت کی جانب سے تعینات عالمی ادارے میں مستقل مندوب اسحاق زئی اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان، فرحان حق نے ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کو بتایا کہ جمعرات کو موصول ہونے والے ایک مراسلے کے مطابق، ''غلام اسحاق زئی نے 15 دسمبر کو اپنا عہدہ چھوڑ دیا ہے''۔
سفارت کاروں نے اے ایف پی کو بتایا کہ اگست میں طالبان کے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد، افغانستان کو معاشی بحران کا سامنا ہے، جب کہ اقوام متحدہ میں ملک کا مشن کام کرنے کی تگ و دو میں لگا رہا۔
SEE ALSO: اقوامِ متحدہ: طالبان کے مستقل مندوب کے تقرر کا معاملہ ملتوی، سابق حکومت کے سفیر ہی نمائندگی کریں گےاس معاملے پر اقوام متحدہ میں افغان مشن سے بیان لینے کی کوشش کی گئی، لیکن جمعرات کی شام گئے تک رابطہ نہیں ہو پایا۔
چودہ ستمبر کو اسحاق زئی نے باضابطہ طور پر عالمی ادارے سے درخواست کی کہ یہ بات واضح کی جائے کہ وہ ابھی تک افغان سفیر ہیں۔
اسی ماہ کے اواخر میں طالبان نے تحریک کے ایک سابق ترجمان، سہیل شاہین کے اقوام متحدہ میں مندوب کے عہدے کے لیے تقرر کا اعلان کیا، تاکہ وہ افغانستان کے نئے سفیر کے طور پر اسحاق زئی کی جگہ لیں۔
SEE ALSO: عالمی ادارے میں افغانستان کی نمائندگی کا فیصلہ مؤخر، طالبان کی تنقیدنومبر کے آخر میں اسحاق زئی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منعقدہ اجلاس میں شرکت کی، جس میں انھوں نے کھل کر اپنے ملک کے نئے سخت گیر اسلام نواز حکمرانوں پر نکتہ چینی کی۔
لیکن، اس ماہ کے اوائل میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی جس میں افغانستان کی نشست پر نمائندگی کے لیے ایک سے زیادہ امیدواروں کے دعوے کے معاملے کو غیر معینہ مدت کے لیے مؤخر کر دیا گیا۔
اس معاملے پر فیصلے میں ناکامی پر طالبان نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ، بقول ان کے، افغان عوام کے حق کو نظر انداز کرتا ہے۔
1996ء سے 2001ء تک کے اپنے پہلے دور حکومت میں، اقوام متحدہ میں طالبان کا کوئی سفیر تعینات نہیں تھا۔