غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو چار برس بعد گرے لسٹ سے نکال دیا ہے۔
جمعے کو پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر ادارے کے سربراہ ٹی راجا کمار نے نیوز کانفرنس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا۔ تاہم ایف اے ٹی ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مانیٹرنگ جاری رہے گی۔
ایف اے ٹی ایف حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو انسدادِ منی لانڈرنگ اوردہشت گردی کی مالی معاونت کے قوانین پر عمل درآمد مزید مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ممالک کو دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کی حمایت کے لیے محفوظ پناہ گاہ تصور کیا جاتا ہے۔
یہ شمولیت کسی بھی ملک کے لیے ایک انتباہ کے طور پر کام کرتی ہے کہ وہ بلیک لسٹ میں بھی داخل کیا جاسکتا ہے۔
بلیک لسٹ میں ایسے ممالک شامل کیے جاتے ہیں جو دہشت گردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کی سرگرمیوں سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کے لیے غیر ملکی فنڈنگ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دُور ہوں گی۔
سنگاپور سے تعلق رکھنے والے فیٹیف کے نئے صدر ٹی راجا کمار نے پیرس میں دو روز تک جاری رہنے والے پلینری اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان کو فیٹیف کی گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام نے دو علیحدہ ایکشن پلانز پر مکمل طور پر عمل درآمد کو یقینی بنایا اور اس حوالے سے 34 ایکشن آئٹمز کو مکمل کیا گیا جس سے ملک میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی امداد روکنے کے نظام کو مضبوط بنانے میں مدد ملی۔
راجا کمار نے پاکستان کی جانب سے ایکشن آئٹمز پر عمل درآمد کو ممکن بنانے کو سراہتے ہوئے اسے اہم پیش رفت قرار دیا۔
SEE ALSO: شہباز شریف اور حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں بری
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے فیٹیف کی ٹیم نے دورہ کرکے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی ان اصلاحات پر عمل درآمد بھی کیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکام کی جانب سے اس بارے میں نافذ کرنے والی اصلاحات نہ صرف خود پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے ضروری ہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی یہ اہم ہیں۔
فیٹیف کے صدر کا کہنا تھا کہ گرے لسٹ سے نکلنے کا یہ مطلب قطعاً نہیں کہ اس حوالے سے پاکستان کو اب مزید کام کی ضرورت نہیں۔ پاکستان کو فیٹیف کے دیگر علاقائی پارٹنرز اور ایشیا پیسیفک گروپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس حوالے سے نظام کو مزید مضبوط بنایا جاسکے۔
اجلاس میں پاکستان کے ساتھ افریقی ملک نکاراگوا کو بھی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے جب کہ کانگو، موزمبیق اور تنزانیہ کو گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ میانمار کو گرے لسٹ سے اب بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ فیٹیف اجلاس میں روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں تیسری بار شامل کرتے وقت ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف ٹیم نے 12 روزہ معائنے کے بعد پاکستان کے ایکشن پلان میں کئی خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔
بھارت کا ردِعمل
بھارت نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ہم نے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان سے متعلق رپورٹ دیکھی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی تحقیقات کے نتیجے میں پاکستان کو ممبئی حملوں میں شامل دہشت گردوں سمیت دیگر دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان اپنے انسداد منی لانڈرنگ یا دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد سے متعلق اپنے نظام کو بہتر بنانے کے لیے منی لانڈرنگ پر ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جے) کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
انہوں نے عالمی برداری کو یاد دلایا کہ اس کے مفاد میں ہے کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت کے خلاف قابل اعتبار کارروائی جاری رکھنی چاہیے۔
پاکستان کے اقدامات
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیے گئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے قوانین متعارف کرانے، بعض قوانین میں بنیادی تبدیلیاں کرنے، قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے سمیت کئی اقدامات کیے۔
پاکستان میں ایسے مقدمات عدالتوں میں بھیجے گئے جن میں ملزمان پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزامات تھے۔ اسی طرح کے اقدامات کے تحت کالعدم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید اور دیگر کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمات میں قید کی سزائیں بھی سنائی گئیں۔
SEE ALSO: پاکستان نے تمام اہداف مکمل کر لیے: ایف اے ٹی ایفرواں سال جون میں برلن میں ہونے والی آخری میٹنگ میں ایف اے ٹی ایف کی رائے تھی کہ پاکستان نے اپنے دو ایکشن پلانز پر عمل درآمد کافی حد تک مکمل کر لیا ہے، جن میں 34 نکات شامل تھے۔
ایف اے ٹی ایف کی ٹیم نے اگست کے آخری ہفتے میں پاکستان کا دورہ کیا اور اسٹیٹ بینک، وزارت خزانہ سمیت پاکستان کے مالیاتی نظام سے متعلق متعلقہ حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔
ٹیم نے اس سےمتعلق رپورٹ تیار کر کے پلینری اجلاس میں رکھی جس کی روشنی میں اسے گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان کےوزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کو پاکستان کی بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کی سالہا سال کی محنت اور عزم کا نتیجہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ سول اور عسکری قیادت کو مبارک باد پیش کرتے ہیں جن کی محنت کی وجہ سے آج پاکستان کو یہ کامیابی ملی۔
وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے پر پاکستانی عوام کو مبارک باد دی ہے۔
وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے فیصلے کے بعد نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ متفقہ تھا۔یہ پاکستان کے لیے ایک شان دار فیصلہ اور یہ بڑی کامیابی ہے۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گرد گروپوں کی مالی امداد کا قلع قمع کرنے کے اقدامات کو فیٹیف کی جانب سے بھرپور سراہا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے اس حوالے سے دو ورکنگ پلانز پر عمل درآمد کو ممکن کردکھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قومی اتفاق رائے کے بغیر ممکن نہ ہوتا جس میں تمام سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز نے اپنا بہترین کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے پاکستان کی ٹیررفنانسنگ روکنے کی کوششوں اور اس سے متعلق قوانین کو فیٹیف میں سراہا گیا۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کے لیے معاشی میدان میں کئی راہیں ہموار ہوں گی۔
دوسری جانب معاشی امور کے ماہر خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ یقیناً یہ پاکستان کے مخصوص معاشی حالات کے پس منظر میں ایک بڑی خبر ہے اور اس اچھی خبر کی پاکستان کو شدت سے ضرورت تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت زرِمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری اور تجارتی ان فلوز کو بڑھانے کی شدید ضرورت ہے اور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے میں اس حوالے سے کافی مدد مل سکتی ہے۔ کیوں کہ گرے لسٹ میں رہنے سے دیگر ممالک سے سرمایہ کاری آنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔