امریکی حکام نے نیویارک شہر میں سرگرم روسی جاسوسوں کے ایک مبینہ گروہ کے لیے کام کرنے والے تین افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے پیر کو بتایا کہ گروہ کے ایک کارندے کو حراست میں لے لیا گیا ہے جب کہ باقی دو مبینہ ملزم امریکہ سے روس روانہ ہوچکے ہیں۔
اٹارنی جنرل کے مطابق تینوں مبینہ جاسوس امریکی شہریوں کو جاسوسی کے لیے اپنے گروہ میں بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ایرک ہولڈر نے صحافیوں کو بتایا کہ مبینہ گروہ کا سراغ وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے لگایا ہے جس کے اہلکاروں نے ایوجینی بریاکووف نامی ملزم کو پیر کو نیویارک کے علاقے برونکس سے حراست میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ گروہ کے دیگر دو کارندے وکٹر پوڈوبنی اور ایگور اسو ریشیو کو سفارتی استثنیٰ حاصل ہے اور وہ پہلے ہی امریکہ سے اپنے وطن واپس جاچکے ہیں۔
تاہم اٹارنی جنرل نے کہا کہ دونوں ملزمان کو قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہونے کے باوجود ان پر جاسوسی کے الزام میں فردِ جرم عائد کی جائے گی۔
امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے ملزمان کے خلاف تیار کی جانے والی قانونی دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ گرفتار ملزم بریاکوف نے اپنے امریکہ میں قیام کے دوران خفیہ طور پر روس کے لیے انٹیلی جنس اکٹھی کرکے اور اپنے اس عمل سے امریکی حکام کو آگاہ نہ کرکے امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
قانونی دستاویزات کے مطابق گرفتار ملزم ایک روسی بینک کی نیویارک میں قائم شاخ میں ملازم تھا۔
استغاثہ کے مطابق دیگر دو مفرور ملزمان میں سےوکٹر پوڈوبنی اقوامِ متحدہ کے لیے روسی مشن میں اتاچی جب کہ اسپوریشیو باہمی تجارت کے فروغ کے لیے امریکہ میں روس کے نمائندے کی حیثیت سے خدمات انجام د ے رہا تھا۔
محکمۂ انصاف نے دونوں مفرور ملزمان پر امریکہ میں قیام کے دوران روسی بینکوں پر عائد امریکی اقتصادی پابندیوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے اور یہ معلومات روس کی بیرونِ ملک سرگرم انٹیلی جنس ایجنسی کو فراہم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
استغاثہ نے تینوں ملزمان پر امریکی شہریوں کو روس کےلیے بطور جاسوس بھرتی کرنے کی کوششیں کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
محکمۂ انصاف کے مطابق ملزمان نے جن امریکی شہریوں کو ہدف بنایا ان میں بڑی کارپوریشنوں کے ملازم اور ایک اہم یونی ورسٹی سے منسلک خواتین شامل تھیں۔
الزام ثابت ہونے کی صورت میں تینوں ملزمان کو 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔