واشنگٹن —
روسی حکومت نے اس مبینہ جاسوس نیٹ ورک سے لاتعلقی کا اعلان کیا ہے جو امریکی حکام کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے حامل فوجی آلات کی امریکہ سے روس اسمگلنگ میں ملوث تھا۔
واضح رہے کہ امریکی حکام نے اس مبینہ جاسوسی نیٹ ورک سے تعلق کے شبہ میں حال ہی میں 11 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن کا تعلق روس اور سوویت یونین میں شامل سابق ریاستوں سے بتایا جاتاہے۔
روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریباکووف نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ میں حراست میں لیے گئے افراد پر جاسوسی کے بجائے مجرمانہ نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
روسی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ان کا ملک معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سے ایک روز قبل بدھ کو امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ مشتبہ افراد –جو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع ایک الیکٹرانک فرم سے منسلک تھے - نے 2008ء سے 2012ء کے درمیان حساس فوجی آلات روس برآمد کرنے کے لیے جعلی دستاویزات استعمال کی تھیں۔
امریکی حکام کے مطابق گرفتار شدگان میں قازقستان میں پیدا ہونے والا ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ امریکی حکام نے اس مبینہ جاسوسی نیٹ ورک سے تعلق کے شبہ میں حال ہی میں 11 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن کا تعلق روس اور سوویت یونین میں شامل سابق ریاستوں سے بتایا جاتاہے۔
روس کے نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریباکووف نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ میں حراست میں لیے گئے افراد پر جاسوسی کے بجائے مجرمانہ نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
روسی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے بھی کہا ہے کہ ان کا ملک معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس سے ایک روز قبل بدھ کو امریکی محکمہ انصاف نے کہا تھا کہ مشتبہ افراد –جو امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع ایک الیکٹرانک فرم سے منسلک تھے - نے 2008ء سے 2012ء کے درمیان حساس فوجی آلات روس برآمد کرنے کے لیے جعلی دستاویزات استعمال کی تھیں۔
امریکی حکام کے مطابق گرفتار شدگان میں قازقستان میں پیدا ہونے والا ایک امریکی شہری بھی شامل ہے۔