وکیل کے دفتر پر چھاپہ؛ یہ ’’ہمارے ملک پر حملہ‘‘ ہے: ٹرمپ

فائل

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے دفتر پر مارے گئے چھاپے کو ’’شرمناک صورتِ حال‘‘؛ ’’ہمارے ملک پر حملہ‘‘ اور ’’نئی غیر منصفانہ سطح‘‘ قرار دیا ہے۔

جب اُن سے پوچھا گیا کہ وہ مولر کو نکال کیوں نہیں دیتے، ٹرمپ نے کہا ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے‘‘۔

’ایف بی آئی‘ نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل، مائیکل کوہن کے دفتر پر چھاپہ مار کر دستاویز اپنے قبضےمیں لے لیے ہیں۔ ’دی نیو یارک ٹائمز‘ کی اطلاع کے مطابق، اِن میں وہ دستاویزات بھی شامل ہیں جن کا تعلق فحش فلم ایکٹریس کی ٹرمپ سے مبینہ تعلقات سے ہے۔

کوہن کے اٹارنی، اسٹیفن رائن نے بتایا ہے کہ وفاقی استغاثے نے تلاشی کے وارنٹ حاصل کرلیے ہیں، جس بات کی اجازت اسپیشل کونسل رابرٹ مولر نے دی تھی۔

رائن نے تلاشی کو ’’مکمل طور پر نامناسب اور غیر ضروری‘‘ قرار دیا ہے۔

ٹائمز نے رپورٹ دی ہے کہ ایجنٹوں نے کوہن اور ٹرمپ کے مابین مراسلات کو قبضے میں لے لیا ہے۔

کوہن نے اسٹورمی ڈینلیز کو 2016ء کے صدارتی انتخاب سے کچھ ہی روز قبل 130000 ڈالر دیے تھے، تاکہ وہ ٹرمپ سے اپنے مبینہ تعلق کے معاملے پر خاموش رہیں۔

ٹرمپ نے کہا ہے کہ اُنھیں رقوم دیے جانے کا علم نہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ انتخابی مہم کی جانب سے ناجائز طور پر اکٹھی کی جانے والی رقم ہو سکتی ہے۔

رائن نے کہا کہ چھاپے کی وجہ سے ’’اٹارنی اور مؤکل کے رابطوں‘‘ کو غیر ضروری طور پر ضبط کیا گیا۔

اُنھوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ کوہن انتخاب میں روس کے ساتھ مبینہ گٹھ جوڑ کی چھان بین میں مکمل تعاون کر رہے ہیں، جس میں ہزاروں دستاویز کانگریس کو فراہم کرنا بھی شامل ہے۔

اِس ضمن میں مولر کے دفتر نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔