امریکہ کے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے سے دو روز قبل ہی ایک خاتون نے ان پر ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔
گزشتہ سال صدارتی انتخاب سے قبل مختلف اوقات میں لگ بھگ ایک درجن خواتین کی طرف سے ٹرمپ پر ان کے ساتھ "غیر مناسب جنسی رجحان" اپنانے کا الزامات عائد کیے گئے تھے جنہیں ٹرمپ نے یکسر مسترد کر دیا تھا۔
ہتک عزت کا دعویٰ ان ہی خواتین میں سے ایک سمر زیرووس نے دائر کیا ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ٹرمپ کی طرف سے ان کے الزامات کو جس "تحقیر آمیز انداز میں" مسترد کیا گیا وہ ان کے لیے جذبانی اور معاشی نقصان کا باعث بنا۔
زیرووس، ٹرمپ کے ایک ٹی وی ریئلیٹی شو "اپرنٹس" میں شریک رہ چکی ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ٹرمپ نے ان کی مرضی کے خلاف "جنسی طور پر پیش دستی" کی تھی۔
ٹرمپ کی ترجمان ہوپ ہکس نے ان الزامات کو "مضحکہ خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ "اس مضحکہ خیز کہانی میں کوئی صداقت نہیں۔"
ٹرمپ پر جب مختلف خواتین نے الزامات عائد کیے تھے تو انھوں نے نہ صرف ٹوئٹر بلکہ اپنی انتخابی ریلیوں میں بھی ان الزامات کو مسترد کیا۔ انھیں مسترد کرتے ہوئے اس وقت کے ریپبلکن صدارتی امیدوار کا کہنا تھا کہ یہ من گھڑت کہانیاں صرف شہرت حاصل کرنے یا ان کی سیاسی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔
ہتک عزت کے دعوے میں کہا گیا کہ زیرووس کے الزامات پر ٹرمپ نے شارلٹ میں ایک ریلی سے خطاب میں کہا تھا کہ "یہ کوئی مشکل نہیں کہ آپ ایسے کچھ لوگ ڈھونڈ لیں جو ذاتی شہرت کے لیے جھوٹے الزامات لگائیں، یا پھر ان کا مقاصد معاشی اور سیاسی بھی ہو سکتے ہیں۔"
زیرووس کا موقف ہے کہ ٹرمپ کے ان ہتک آمیز بیانات سے ان کی ساکھ اور وقار مجروح ہوا۔
منگل کو لاس اینجلس میں ایک نیوز کانفرنس میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے زیرووس کا کہنا تھا کہ وہ صرف یہ چاہتی تھیں کہ ٹرمپ معذرت کریں۔
"چونکہ مسٹر ٹرمپ نے اپنے بیانات کو بھی واپس نہیں لیا لہذا میرے پاس اور کوئی چارہ نہیں کہ میں اپنی ساکھ بحال رکھنے کے لیے ہتک عزت کا دعویٰ کروں۔"
اس دعوے میں کہا گیا کہ ٹرمپ نے 2007ء میں نیویارک میں واقع اپنے دفتر میں زیرووس کی مرضی کے بغیر "ان کا بوسہ لیا اور بعد ازاں یہی عمل کیلیفورنیا کے ایک ہوٹل میں بھی دہرایا، ان کے سینے کو چھوا اور انھیں ملازمت دینے کے ایک انٹرویو میِں بستر پر لیٹنے کا بھی کہا۔"