امریکہ میں خوراک اور ادویات کی نگرانی کرنے والے ادارے (ایف ڈی اے) نے لگ بھگ دو عشروں بعد پیر کو الزائمرز (دماغی مرض) کی نئی دوا کی مشروط منظوری دے دی ہے۔
ایف ڈی اے نے بائیو ٹیک کمپنی 'بائیو جین' کی تیار کردہ 'آڈوکانوماب' (aducanumab) نامی دوا کی منظوری دی ہے۔ ایف ڈی اے حکام کا کہنا ہے کہ نئی دوا کے استعمال سے 'الزائمرز' کے مریضوں کو فائدہ ہو گا۔
یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے پیر کو اس نئی دوا کی منظوری کے حوالے سے بعض طبی ماہرین تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
الزائمرز ایک ایسی بیماری ہے جس میں مریض کی یادداشت متاثر ہوتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اس مرض کا تاحال کوئی مستند علاج سامنے نہیں آ سکا جس کی وجہ سے اسے لاعلاج مرض سمجھا جاتا ہے۔
مذکورہ دوا کی منظوری پر بعض طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنی یہ ثابت نہیں کر سکی کہ یہ دوا بیماری کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔
عام استعمال کی اجازت دینے کے بعد بھی 'ایف ڈی اے' نے 'بائیو جین' سے اس دوا پر تجربات جاری رکھنے کا کہا ہے۔ تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ دوائی دینے سے الزائمرز کے مریضوں کی حالت میں بہتری کے آثار نمایاں ہوتے ہیں یا نہیں۔
SEE ALSO: وائرس کے ذریعے بچوں میں دماغی کینسر کے علاج کا نیا طریقہدریں اثنا کمپنی نے بتایا ہے کہ دوائی خریدنے کے لیے ایک مریض کو سالانہ 56000 ڈالر درکار ہوں گے۔ تاہم ہیلتھ انشورنس ادارے مریضوں کو یہ ادویات مفت فراہم کریں گے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، الزائمرز کی دماغی بیماری یادداشت کو بری طرح بگاڑ کر رکھ دیتی ہے۔ دنیا بھر میں ڈیمنشیا کے پانچ کروڑ مریضوں میں سے دو تہائی کو الزائمرز کی وجہ سے ہی ڈیمنشیا کی بیماری لگتی ہے۔
ایک تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ دوائی کی زیادہ ڈوز لینے والے مریضوں میں کچھ بہتر نتائج برآمد ہوئے ہیں جن اعدادوشمار کی تصدیق کے لیے بائیو جن معاملے کا دوبارہ جائزہ لے گی۔
ایف ڈی اے کے ایک اہلکار نے کہا ہے کہ ''آج دی جانے والی منظوری خاصی اہم ہے۔ لیکن یہ اقدام الزائمرز بیماری کے علاج کے حوالے سے ایک قدم آگے رکھنے کے علاوہ کچھ نہیں۔