امریکہ کے محکمۂ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے جمعے کو پانچ سے 11 سال کے بچوں کے لیے فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کرونا ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔
ایف ڈی اے کی طرف سے بچوں کے لیے کرونا ویکسین کی خوراک کا ایک تہائی حصہ لگانے کی اجازت منظوری دی ہے۔
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر کوثر طلعت کا کہنا ہے کہ ویکسین لگانے سے بچے واپس اس زندگی میں جا سکیں گے جو کہ گھروں میں قید رہنے یا ریموٹ اسکولنگ سے بہتر ہو گی اور وہ اپنے دوستوں سے مل سکیں گے۔
امریکی خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق ڈاکٹر کوثر کا مزید کہنا تھا کہ ویکسین انہیں اور دیگر لوگوں کو محفوظ رکھے گی۔
آئندہ ہفتے منگل کو امریکہ کے ادارے سی ڈی سی تفصیلی سفارشات دے گی اور سی ڈی سی کے ڈائریکٹر حتمی اعلان کریں گے۔
ریگولیٹر ایجنسیز کی اجازت سے آئندہ کچھ دن میں دو کروڑ 80 لاکھ امریکی بچوں کو ویکسین لگائی جائے گی جن میں سے اکثریت اسکولوں میں واپس آ چکی ہے۔
امریکہ کے علاوہ چند دیگر ممالک جن میں چین، کیوبا اور متحدہ عرب امارات شامل ہے، اس عمر کے بچوں کے لیے ویکسین لگانے کی اجازت دی گئی ہے۔
دوسری طرف عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یورپ میں ریجنل آفس کا جمعے کو تمام تر احتیاطی تدابیر کے ساتھ اسکول کھلے رکھنے کا کہا گیا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
یہ سفارشات ڈبلیو ایچ او کی طرف سے یورپی خطے میں مسلسل چوتھے ہفتے ہونے والے کیسز میں اضافے کے پیش نظر دی گئی ہیں۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ یورپ میں اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد دنیا بھر میں سامنے آنے والے کیسز کے 57 فی صد رہے۔
ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے کیسز کے پیشِ نظر اسکول بند کرنے کے بجائے ایسے اقدامات کیے جائیں جن میں فاصلہ رکھنا، تواتر سے ہاتھ دھونا اور ماسک پہننا شامل ہے۔
ڈبلیو ایچ او ڈائریکٹر یورپ ڈاکٹر ہنس ہینری کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اسکولوں کی بندش سے لاکھوں بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے جس کا بہت نقصان ہوا ہے۔
ان کے بقول وہ یہ دوبارہ نہیں کر سکتے۔
ڈاکٹر ہنس کا مزید کہنا تھا کہ آنے والے مہینوں میں حکومتی فیصلوں کا دارومدار اعدادوشمار اور ثبوتوں پر ہو گا۔