امریکہ میں صدارتی انتخابات کا نتیجہ اب تک واضح نہیں ہوا ہے۔ ایسے میں فریقین کے حامیوں کے درمیان تناؤ کے بڑھنے سے کچھ ریاستوں کے حکام نے ووٹوں کی گنتی کرنے والے عملے کے لیے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر دیا ہے۔
ری پبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ڈیموکریٹ حریف جو بائیڈن کے حامیوں کی زیادہ تر توجہ ریاست پینسلوینیا، نیواڈا اور ایریزونا پر مرکوز ہے جہاں دونوں امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ جاری ہے۔ کسی بھی امیدوار کی انتخابات میں جیت یا ہار کا دارومدار ان ریاستوں پر ہے۔
ووٹنگ اور گنتی کے عمل میں بے ضابطگیوں کے الزامات کی وجہ سے ان ریاستوں میں ان مقامات کے باہر صورتِ حال خاصی کشیدہ ہے جہاں ووٹوں کی گنتی کی جا رہی ہے۔
کئی ووٹنگ سینٹرز کے باہر فریقین کے حامیوں نے احتجاج کیا ہے جن میں سے بعض مقامات پر احتجاج میں مسلح افراد بھی شریک ہوئے ہیں۔
نیواڈا کی کلارک کاؤنٹی کی رجسٹرار جو گلوریا نے کہا ہے کہ "مجھے اپنے اسٹاف کی حفاظت کی فکر ہے۔"
SEE ALSO: امریکی انتخابات کے نتائج میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟اُن کے بقول جمعرات کو لگ بھگ 75 افراد نے ان کی کاؤنٹی کے الیکشن آفس کے باہر احتجاج کیا۔ مظاہرین نے سرخ رنگ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں اور وہ 'چوری روکو' کے نعرے لگا رہے تھے۔
جو گلوریا نے بتایا کہ اب تک تشدد کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا مگر ہم تمام حفاظتی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔
نیواڈا کی ہمسایہ ریاست ایریزونا کی میری کوپا کاؤنٹی کے الیکشن ڈپارٹمنٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن ورکرز اور رضاکاروں کا تحفظ ضروری ہے اور ہمیں ان مظاہرین کے آئینی حق کا بھی خیال ہے جو الیکشن ڈپارٹمنٹ کے باہر احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ وہ پولیس کے ساتھ مل کر سیاسی جماعتوں کے حامیوں کے لیے 'آزادیٔ اظہار کا زون' تشکیل دے رہے ہیں۔
میری کوپا کاؤنٹی نے یہ اقدام ایریزونا کے شہر فینکس کے الیکشن ڈپارٹمنٹ کے باہر ہجوم کے جمع ہونے کے بعد اٹھایا ہے۔ فینکس میں 200 کے قریب مظاہرین الیکشن آفس کے باہر جمع ہوئے تھے جن میں سے کئی افراد مسلح تھے۔
کاؤنٹی کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے مسلح اہلکاروں کو الیکشن ڈپارٹمنٹ کے اسٹاف کی حفاظت کی ڈیوٹی دی گئی ہے۔
ریاست مشی گن کے سب سے بڑے شہر ڈیٹرائٹ میں پولنگ کے اگلے روز مظاہرین اور الیکشن حکام کے درمیان جھگڑے کی بھی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ بعد ازاں پولیس نے صدر ٹرمپ اور جو بائیڈن کے حامیوں کو ووٹوں کی گنتی کی جگہ سے باہر نکال دیا تھا۔
ریاست اوریگن کے شہر پورٹ لینڈ میں پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس نے 10 افراد کو حراست میں لے کر کئی افراد سے اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔
SEE ALSO: صدارتی انتخاب: چھ ریاستوں کے نتائج آنا باقی، اگر مگر کی صورتِ حال برقرارریاست مشی گن کے اٹارنی جنرل نے جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں شکایت کی تھی کہ اُنہیں اور ان کے اسٹاف کو دھمکی آمیز فون کالز موصول ہو رہی ہیں۔
اسٹیٹ الیکشن ڈائریکٹرز کی نیشنل ایسوسی ایشن کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ "الیکشن حکام اور ورکرز کی سلامتی انتہائی اہم ہے۔ الیکشن حکام کے پاس ایسے موقع پر فوری منصوبہ تیار ہے۔"
کرونا وائرس کے باعث ڈاک کے ذریعے ڈالے جانے والے ووٹوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے وفاقی اور ریاستی حکام انتخابی نتائج میں تاخیر اور اس تاخیر کے باعث کشیدگی کے خدشات کا اظہار کر رہے تھے۔
ستمبر کے اواخر میں ریاست نیو جرسی کے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ الیکشن کے نتائج کی تاخیر کی صورت میں مظاہرے اور الیکشن آفسز پر قبضہ کرنے کرنے کے واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔
امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف بی آئی) سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ تین نومبر کو ووٹںگ کے بعد ہنگامے ہو سکتے ہیں اور روس، ایران اور چین جیسے ملک ان ہنگاموں کو ہوا دے سکتے ہیں۔