سندھ میں چلنے والے تین بڑے سرکاری اسپتالوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔
یہ تینوں اسپتال صوبائی دارالحکومت کراچی میں قائم ہیں جن میں شہر کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کالج، قومی ادارہ برائے امراض قلب اور قومی ادارہ برائے صحت اطفال شامل ہیں۔
سپریم کورٹ ان اداروں کو وفاقی حکومت کو منتقل کرنے کے حق میں فیصلہ صادر کر چکی ہے لیکن سندھ حکومت عدالت میں نظر ثانی کی درخواست دائر کئے جانے تک انہیں اپنے انتظامی کنٹرول میں ہی رکھنا چاہتی ہے۔
اعلیٰ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا تھا کہ ان اداروں کو وفاق کے کنٹرول سے لے کر صوبائی حکومت کے حوالے کرنے میں قانونی طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔ ایسی منتقلی میں وہ قانونی دستاویزات جس میں شرائط و ضوابط طے ہوں اور اس منتقلی کی نوعیت اور دورانیے کا تعین کیا جاتا، موجود نہیں پائے گئے تھے جبکہ ان اداروں کا کنٹرول منتقل کرنے کے اثرات کو جانچا نہیں گیا جبکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کی بھی غلط تشریح کی گئی۔
ان اداروں کو صوبائی حکومت کے حوالے کرنے کا فیصلہ اٹھارویں آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد وفاق میں برسر اقتدار پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2010 میں کیا تھا جسے ان اداروں کے ملازمین نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
وفاقی حکومت نے عدالتی احکامات کے بعد ان بڑے اسپتالوں کا کنٹرول حاصل کرنے کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا ہے اور ان تینوں اداروں کے نئے بورڈ آف گورنرز کے لئے شخصیات کی تلاش بھی شروع کر دی ہے۔ تاہم صوبے میں برسر اقتدار جماعت پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اس فیصلے کے خلاف کئی بار کھل کر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔
سندھ حکومت کا موقف
صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ان اسپتالوں کا کنٹرول حاصل کرنے کے لئے عجلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وفاقی حکومت نے کئی ماہ گزرنے کے باوجود بھی صوبائی حکومت سے اس بارے میں کوئی مشاورت نہیں کی کہ ان اسپتالوں کا نظام کس طرح منتقل کیا جائے گا، منتقلی کے دوران صحت کے ان اعلیٰ مراکز کو چلانے کے لئے فنڈنگ کون فراہم کرے گا اور ملازمین کو تنخواہیں کہاں سے ادا کی جائیں گی۔
مرتضیٰ وہاب نے سپریم کورٹ کا فیصلہ یکطرفہ قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سندھ حکومت کی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت تک مالی اور انتظامی کنٹرول حاصل کرنے سے متعلق جاری کردہ نوٹی فیکیشن معطل کر دے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا موقف
ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ دونوں حکومتوں کی جانب سے ان اداروں کے حصول کی کھینچا تانی سے عوام پریشان ہیں اور ان اہم اداروں کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ اس بارے میں یقینی طور پر حتمی رائے رکھتا ہے لیکن وفاقی اور سندھ حکومت کو اس بارے میں مل بیٹھ کر معاملات کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان اسپتالوں کی منتقلی کے معاملات پر اختلافات کا تعلق اٹھاوریں آئینی ترمیم سے منسلک ان مسائل سے ہے جو نو سال بعد بھی حل طلب ہیں۔ ان قانونی پیچیدگیوں اور انتظامی مسائل کے حل کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھنے کی ضرورت اب بڑھتی جارہی ہے ۔