کراچی سے لاہور تک سفر کے دوران پیش آنے والے واقعات پر بنی پاکستانی فلم ’کراچی سے لاہور‘ جمعہ کو ریلیز ہوگئی ہے۔ وجاہت رؤف کی ڈائریکشن میں بننے والی اِس فلم میں پاکستانی شوبز انڈسٹری کے ستاروں کے بجائے نسبتاً نئے چہرے نظر آئیں گے۔۔۔ اور یہی اس فلم کی سب سے بڑی خاصیت ہے۔
بڑے فلمی ستاروں کے بجائے نئے لوگوں کو لے کر فلم بنانا ایک دلیرانہ فیصلہ ہے کیونکہ عام طور پرفلم پروڈیوسر اور ڈائریکٹرز فلم کو کامیاب بنانے کے لئے مشہور اداکاروں پر ہی انحصار کرتے ہیں۔
فلم ’کراچی سے لاہور‘ کی کہانی لکھی ہے اداکار اور مصنف یاسرحسین نے۔ کہانی ایک ایسے نوجوان کے گرد گھومتی ہے جو بینکر ہے اور کچھ کر دکھانے اور اپنی محبت کو حاصل کرنے کی جدوجہد کرتا ہے۔
شہزاد شیخ نے اپنے کردار میں متاثرکن اداکاری کی ہے، جبکہ ان کی ہیروئن کا کر دار نبھایا ہے اشیتا سید نے۔
شہزاد کا کراچی سے لاہور کا سفر اس وقت شروع ہوتا ہے جب اسے یہ خبر ملتی ہے کہ لاہور میں رہنے والی اس کی محبوبہ کی شادی کہیں اور کی جا رہی ہے۔ وہ شادی رکوانے کے لئے ہنگامی طور پر سڑک کے راستے لاہور روانہ ہوتا ہے۔ لیکن، سفر کے لئے اسے اپنے پڑوسیوں کی گاڑی ادھار مانگنی پڑتی ہے جو نہ صرف گاڑی دیتے ہیں بلکہ طویل سفر میں اس کے ہمسفر بھی بن جاتے ہیں۔
شہزاد کی پڑوسن کا کردار عائشہ عمر نے کیا ہے جو کچھ کچھ نٹ کھٹ اور کچھ لڑاکا انداز کی ہے۔ عائشہ عمر کا آئٹم سونگ ’ٹوٹی فروٹی‘ اور ان کی آواز میں گایا گیا گانا ’کراچی سے لاہور‘ کا اہم حصہ ہے۔
فلم میں موجود خامیوں کی بات کریں تو حقیقت کے برعکس ’کراچی سے لاہور‘ تک پہاڑی راستہ دکھایا گیا ہے جو دونوں شہروں کے درمیان سفر میں کہیں بھی موجود نہیں۔
کراچی سے لاہور کے سفر کو تو چھوڑیں، دنیا کے کسی بھی حصے میں کوئی ایسا میلہ نہیں ہوتا جس میں پشتو بولنے والے کشتی لڑتے ہوں۔
کمزور ہدایتکاری، اداکاروں کی اوور ایکٹنگ کی وجہ سے اسے ریلیز سے قبل ہی تنقید کا سامنا تھا۔ ناقدین کے مطابق، فلم کا ایک مثبت پہلو موتی کا کردار نبھانے والے یاسر حسین ہی ہیں جن کے بے ساختہ فقرے اور چٹکلے فلم بینوں کو کہانی سے جڑے رہنے میں مدد دیں گے۔
فلم کا اوریجنل ساوٴنڈ ٹریک سردریش نے شیراز اوپل، علی نور اور علی حمزہ جیسے میوزیشنز کے ساتھ ملکر تیار کیا ہے۔
فلم کی کاسٹ میں جاوید شیخ، شہزاد شیخ، عائشہ عمر، یاسر حسین، احمد علی، اشیتا سید، راشد ناز، عاشر وجاہت اور منتہا مقصود شامل ہیں۔