لاہور میں ہنگامہ آرائی، عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا ایک اور مقدمہ درج

فائل فوٹو

لاہور پولیس نے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)عمران خان سمیت مرکزی قائدین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔

لاہور سے وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیا الرحمٰن کے مطابق پولیس نے بدھ کو لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت سڑکوں کو بلاک کرنے اور پولیس افسران پر حملہ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

ڈی ایس پی صابر علی کی مدعیت میں تھانہ ریس کورس میں درج مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، فواد چوہدری، حماد اظہر، میاں محمود الرشید، فرخ حبیب ، حسان نیازی اور اعجاز چوہدری کو نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کو بتایا گیا تھا کہ دفعہ 144 نافذ ہے اس کی خلاف ورزی نہ کی جائے لیکن کارکنان نے اس پر توجہ نہ دی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آور ہوگئے۔

مقدمے کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں نے جان سے مارنے کی نیت سے پولیس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں 13 پولیس اہلکار اور افسران زخمی ہوئے۔

ڈی ایس پی صابر علی کی درخواست پر درج مقدمے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہجوم سے بچنے کے لیے پولیس کو آنسو گیس کی شیلنگ کرنا پڑی۔

SEE ALSO: لاہور میں پی ٹی آئی ورکرز اور پولیس میں تصادم؛ عمران خان کا ایک کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ

پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی، سڑکوں پر رکاوٹیں لگانے سمیت پولیس افسران پر حملہ اور دہشت گردی کی دفعات شامل ہیں۔

واضح رہے کہ تحریکِ انصاف نے بدھ کی دوپہر لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک سے داتا دربار پر پارٹی چیئرمین کی قیادت میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

ریلی شروع ہونے سے کچھ دیر قبل حکام نے شہر میں سات روز کے لیے دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا جس کے فوراً بعد پولیس نے زمان پارک کے باہر موجود پی ٹی آئی کے کارکنان کی پکڑ دھکڑ شروع کر دی تھی۔