چوہدری پرویز الہٰی سمیت 19 افراد کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج

لاہور پولیس نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی صدر اور سابق وزیرِ اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سمیت 19 افراد کے خلاف انسدادِ دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب محکمہ اینٹی کرپشن کی جانب سے اُن کی گرفتاری کے لیے مارے گئے چھاپے کے دوران مزاحمت پر درج کیا گیا۔

سابق وزیرِ اعلٰی کے خلاف مقدمہ لاہور کے تھانہ غالب مارکیٹ میں درج کیا گیا ہے۔

پرویز الہٰی کے خلاف مقدمہ محکمہ اینٹی کرپشن کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں دہشت گردی اور اقدام قتل سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے اندر موجود 40 سے 50 افراد نے پولیس اہلکاروں اور محکمہ اینٹی کرپشن کے اہلکاروں پر پتھراؤ اور تشدد کیا۔

چھاپہ مار ٹیم کو جلانے کی نیت سے پیٹرول پھینکا گیا۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی اس دوران موقع سے فرار ہو گئے۔ اِسی دوران موقع پر مزاحمت کرنے والے شرپسند افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والے 19 افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔

اینٹی کرپشن کا پرویز الہٰی کے گھر چھاپہ

جمعے کی شب محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی ٹیم نے لاہور پولیس کی مدد سے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ مارا۔ تا ہم اِس کارروائی میں چوہدری پرویز الٰہی کی گرفتاری عمل میں نہ لائی جا سکی۔

چھاپے کے دوران چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ کا مرکزی دروازہ بکتر بند گاڑی کی مدد سے توڑا گیا اور گھر میں موجود 15افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

دوران کارروائی خواتین پولیس اہلکاروں نے کچھ خواتین گھریلو ملازمین کو بھی حراست میں لیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ کارروائی کے دوران جب پولیس اہلکار پرویز الٰہی کے گھر میں داخل ہوئے تو اُن پر پتھراؤ کیا گیا جس کے جواب میں پولیس نے گھر میں موجود ملازمین پر لاٹھی چارج کیا۔

کارروائی کے دوران پولیس اہلکاروں نے چوہدری شجاعت حسین کی ملحقہ رہائش گاہ میں بھی زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی تاہم ان کے بیٹوں کی جانب سے پولیس کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن وقاس حسن کے مطابق پرویز الہٰی کی گرفتاری ایک نئے کیس میں درکار ہے۔ اِس کیس میں اُنہوں نے ضمانت نہیں کرائی۔

ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن سہیل ظفر چٹھہ کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اطلاعات تھیں کہ چوہدری پرویز الہٰی اپنی رہائش گاہ میں ہیں، اسی لیے کارروائی کی گئی۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ دورانِ کارروائی پرویز الٰہی کے محافظوں اور دیگر افراد نے محکمہ اینٹی کرپشن کی ٹیم کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ اُن کی ٹیم پر پتھراؤ کیا گیا اور پیٹرول بم پھینکے گئے۔

پنجاب پولیس کے مطابق وہ صرف چوہدری پرویزالہیٰ کو یہ کہنے آئے تھے کہ کیس میں ان کی ضمانت نہیں ہوئی لیکن مزاحمت پر پولیس کو ایکشن کرنا پڑا اور جوابی کارروائی کرنا پڑی۔

دوسری جانب چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے گھر میں پولیس آپریشن کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رُجوع کر لیا ہے۔

چوہدری پروزیز الٰہی کے وکیل عامر سعید راں کے مطابق عدالتِ عالیہ لاہور سے ضمانت کے باوجود گرفتاری کی کوشش توہین عدالت ہے، چادراور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے پر توہین عدالت کی درخواستیں دائرکی جائیں گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات ہونے والی کارروائی کے بارے میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے چھ مئی تک ضمانت قبل از گرفتاری دے رکھی ہے۔ اُن کے پاس عدالتی دستاویزات ہیں۔