وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان اور اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) سیالکوٹ سونیا صدف کی اتوار کو وائرل ہونے والی ویڈیوز کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر اس وقت فردوس عاشق اور اے سی سیالکوٹ سونیا صدف کی کئی ویڈیوز موجود ہیں۔ ایک ویڈیو میں معاونِ خصوصی پنجاب کو رمضان کے سلسلے میں لگائے گئے ایک بازار میں موجود اسٹال پر مبینہ طور پر خراب پھلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فردوس عاشق اے سی سیالکوٹ کو کہتی ہیں افسر شاہی کی کارستانیاں حکومت کو بھگتنا پڑ رہی ہے۔ آپ پیچھے پیچھے چھپ رہی ہیں۔ اس کا سامنا کریں۔
فردوس عاشق اے سی پر برستے ہوئے کہتی ہیں آپ تنخواہ اس چیز کی لیتی ہیں کہ یہاں کیا غلط ہو رہا ہے اس پر سونیا صدف کہتی ہیں میڈم اس پر آرام سے بھی بات کی جا سکتی ہے۔
سونیا صدف معاون خصوصی کے رویے پر کہتی ہیں کہ یہ کوئی طریقہ نہیں ہے ہم آرام سے بھی بات کر سکتے ہیں۔ ان کے بقول وہ صبح و شام رمضان بازاروں میں ہوتے ہیں، گرمی کا موسم ہے اگر کوئی پھل خراب ہو بھی گیا ہے تو اس میں انسانی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔
فردوس عاشق اعوان اور سیالکوٹ کی اسسٹنٹ کمشنر کے درمیان ہونے والی تکرار کی گونج اب تک سوشل میڈیا پر سنی جا سکتی ہے۔
اس واقعے پر پاکستان میں مسلسل دوسرے روز ٹوئٹر پر ٹرینڈرز چل رہے ہیں۔ بعض صارفین نے فردوس عاشق کے رویے کو ناقابلِ قبول قرار دیا جب کہ بعض نے اسے نااہل افسروں کے ساتھ درست رویہ قرار دیا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ آپ اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کی بدانتظامی پر تنقید کر سکتے ہیں لیکن فردوس عاشق اعوان کا یہ طریقہ ٹھیک نہیں کہ وہ عوام کے سامنے انہیں بے عزت کریں۔ انہیں اے سی سے معافی مانگنی چاہیے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کہتی ہیں سول سروینٹس اور بیوروکریٹس پڑھ لکھ کر اس مقام تک پہنچتے ہیں۔ وزیر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو افسران کی تذلیل کا لائسنس مل گیا ہے۔ انہوں نے فردوس عاشق اعوان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سونیا صدف سے معافی مانگیں۔
مہک کاظمی نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں کہ وہ فردوس عاشق اعوان کے ساتھ ہیں۔ کیوں کہ اسسٹنٹ کمشنرز اپنے فرائض انجام نہیں دے رہے اور خاتون اے سی بحث کر رہی تھیں۔ ان کے بقول اگر آپ معیار برقرار نہیں رکھ سکتیں تو عہدے سے استعفیٰ دے دیں۔
لائبہ خان کہتی ہیں فردوس عاشق اعوان نے سخت رویہ اپنایا لیکن یہ درست ہے کیوں کہ تمام سرکاری ملازمین عوام کے خادم ہیں۔ اگر وہ کام نہیں کر سکتیں تو گھر بیٹھ جائیں۔
ایک ٹوئٹر صارف نے ایک میم شیئر کی ہے جس پر لکھا ہے کہ اب ہم کو چاہیے فل عزت، اس تصویر پر وہ لکھتے ہیں سیالکوٹ واقعے کے بعد تمام بیوروکریٹس کا ردِ عمل کچھ اس طرح کا ہو گا۔
سید آفاق کہتے ہیں اسسٹنٹ کمشنر بننے کے لیے برسوں کی محنت درکار ہوتی ہے لیکن سیاست دانوں کی جانب سے بے عزت کرنے میں چند سیکنڈ لگتے ہیں۔
سیالکوٹ واقعے پر تنقید کے باوجود فردوس عاشق اعوان اپنے کیے پر ڈٹی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ پیر کو اپنے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے حزبِ اختلاف کی جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کی ایک ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ سابق حکومت کے رہنما کی طرف سے بیوروکریٹس اور ان کی اولادوں کی دی گئی دھمکیاں حلال اور ایک اسسٹنٹ کمشنر کی دانستہ کوتاہی کی نشاندہی کرنا حرام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ ہے۔