امریکہ سے ایم پوکس ویکسین کی پہلی کھیپ کانگو پہنچ گئی

امریکہ نے ایم پوکس کی 50 ہزار خوراکوں پر مبنی کھیپ کانگو روانہ کی تھی۔

  • امریکہ نے کانگو کے لیے ایم پوکس ویکسین کی 50 ہزار خوراکوں پر مشتمل کھیپ روانہ کی تھی۔
  • ویکسین کانگو کے تین سب سے زیادہ متاثرہ صوبوں میں دی جائے گی۔
  • ابتدائی طور پر ویکسین صرف بالغ افراد کو لگائی جائے گی۔

ویب ڈیسک __ ڈیمو کریٹک ری پبلک آف کانگو کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ سے روانہ کی گئیں ایم پوکس ویکسین کی 50 ہزار خوراکیں موصول ہو گئی ہیں۔

منگل کو کانگو کی ’منکی پوکس رسپونس کمیٹی‘ کے کوآرڈینیٹر کرس کسیٹا اوساکا کا کہنا ہے کہ اکیواٹیر، جنوبی کیوا اور سانکورو کے تین انتہائی متاثرہ صوبوں کے بالغ افراد کو ویکسین لگانے کا آغاز دو اکتوبر سے کیا جائے گا۔

امریکہ سے کانگو پہنچنے والی ویکسین سے ایک ہفتہ قبل یورپی یونین نے ویکسین کی کھیپ روانہ کی تھی۔ یورپ سے ویکسین کی کھیپ گزشتہ ہفتے دارالحکومت کنشاسا پہنچائی گئی تھی جو وبا کا مرکز ہے۔

کانگو پہنچنے والی ’جینیوس‘ ویکسین ڈنمارک کی کمپنی بویریئرن نارڈک نے تیار کی ہے۔ یورپ نے ویکسین صحت کی ایمرجنسی سے متعلق کام کرنے والی ایجنسی ’ہیرا‘ کے ذریعے عطیہ کی گئی ہے۔ ایک لاکھ خوراکیں اختتام ہفتہ تک پہنچا دی گئی تھیں۔

امریکہ سے روانہ کی گئی 50 ہزار خوراکوں کی یہ کھیپ بھی اسی جینیوس ویکسین کی ہے۔

گزشتہ ہفتے افریقہ سینٹرز فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن اور عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پورے برِاعظم افریقہ میں ایم پوکس کی وباہ سے مقابلے کا منصوبہ شروع کیا تھا۔ یہ منصوبہ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے 12 افریقی ممالک میں وبا اور عالمی ایمرجنسی قرار دینے کے تین ہفتے بعد شروع ہوا تھا۔

کانگو نے ویکسین کی ہنگامی مںظوری تھی جو پہلے ہی یورپ اور امریکہ کے بالغ افراد کو دی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے افریقہ سی ڈی سی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر جین کاسیا نے میڈیا کو بتایا تھا کہ فی الحال یہ ویکسین صرف بالغ افراد کو دی جائے گی۔ خاص طور پر ان گروپس کو جو متاثر افراد اور سیکس ورکرز کی قربت میں رہے ہوں۔

’ہیرا‘ کے ڈائریکٹر جنرل لورین مسشیل کا کہنا ہے کہ یورپین میڈیسنز ایجنسی مہینے کے آخر تک 12 سے 17 برس کے افراد کو یہ ویکسین دینے کے لیے اضافی ڈیٹا کا جائزہ لے رہی ہے۔

کانگو کے حکام کا کہنا ہے کہ ویکسین کی اگلی کھیپ جاپان سے رواں ہفتے کے اختتام تک موصول ہوسکتی ہے۔

اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔