راولپنڈی میں پہلی ’ای کورٹ‘ نے کام شروع کر دیا

پہلے دن جج سہیل ناصر نے ایک مضاربہ کیس میں سکائپ کے ذریعے گواہوں کے بیانات سنے۔ ان میں ایک گواہ نے صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے اپنا بیان قبلمند کروایا۔

دارالحکومت اسلام آباد کے جڑواں شہر راولپنڈی میں پہلی ای عدالت نے بدھ سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔ ای عدالت کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے جلد اور سستے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔

ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی خبروں کے مطابق راولپنڈی کی احتساب عدالت نمبر 3 کو جدید خطوط پر استوار کر کے ای عدالت میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں پہلے دن جج سہیل ناصر نے ایک مضاربہ کیس میں سکائپ کے ذریعے گواہوں کے بیانات سنے۔ ان میں ایک گواہ نے صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے اپنا بیان قبلمند کروایا۔

بیمار، معذور یا معمر افراد، دور دراز علاقوں میں مقیم افراد اور بیرون ملک موجود گواہان جو عدالت میں حاضر نہیں ہو سکتے اب ای عدالتوں کے ذریعے اپنے بیانات گھر بیٹھے ریکارڈ کرا سکیں گے۔

سرکاری عہدوں پر تعینات افراد بھی عدالت میں حاضر ہونے کی بجائے انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے بیانات ریکارڈ کرا سکیں گے۔

رواں ماہ سیالکوٹ کی ضلعی عدالت میں بھی ایسی ہی ایک ای کورٹ نے اپنا کام شروع کیا تھا۔

اس سے قبل راولپنڈی کی ہی ایک عدالت نے بے نظیر بھٹو قتل کے مقدمے میں امریکی شہری مارک سیگل کا بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا تھا جو سکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان نہیں آ سکتے تھے۔