رسائی کے لنکس

بے نظیر قتل کیس، امریکی شہری مارک سیگل نے بیان ریکارڈ کروا دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اُن کا دعویٰ ہے کہ 2007 میں بے نظیر بھٹو کو ان کی موجودگی میں ایک ٹیلی فون کال آئی جسے سننے کے بعد بے نظیر بھٹو نے انہیں بتایا کہ وہ ٹیلی فون اس وقت کے صدر مشرف کی طرف سے کیا گیا تھا۔

پاکستان کی سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے مقدمہ قتل میں استغاثہ کے ایک اہم گواہ امریکی شہری مارک سیگل نے جمعرات کی شب ’ویڈیو لنک‘ کے ذریعے راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ایوب مارتھ کے حکم پر چیف کمشنر راولپنڈی کے دفتر میں خصوصی عدالت قائم کی گئی، جہاں ویڈیو لنک کے ذریعے مارک سیگل سے رابطہ کر کے اُن کا بیان قلمبند کیا گیا۔

مارک سیگل کو بے نظیر بھٹو قتل کیس میں اہم گواہ تصور کیا جاتا ہے۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ 2007 میں بے نظیر بھٹو کو ان کی موجودگی میں ایک ٹیلی فون کال آئی جسے سننے کے بعد بے نظیر بھٹو نے انہیں بتایا کہ وہ ٹیلی فون اس وقت کے صدر مشرف کی طرف سے کیا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر سابق وزیراعظم کو خبردار کیا گیا کہ پاکستان میں ان کے تحفظ کا دارومدار ان کے پرویز مشرف سے تعلقات کی نوعیت پر ہو گا۔

مارک سیگل کے بقول اسی سال اکتوبر میں بینظیر بھٹو نے انہیں ایک ای میل بھی بھیجی تھی جس میں انہوں نے اپنے عدم تحفظ کے احساس کا اظہار کیا تھا۔

اُنھوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اکتوبر 2007 میں جب بے نظیر وطن واپس آئی تھیں تو کراچی میں اُن کی سکیورٹی کے لیے جو جیمرز دیئے گئے تھے وہ بھی درست طریقے سے کام نہیں کر رہے تھے کیوں کہ بے نظیر جس ٹرک پر سوار تھیں اُس پر موجود لوگ موبائل ٹیلی فون کے ذریعے باتیں کر رہے تھے۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنما اور قانون دان لطیف کھوسہ نے سماعت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ مارک سیگل کا بیان اس کیس میں بہت اہم ہے۔

کمرہ عدالت میں موجود سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے اعتراض اٹھایا کہ مارک سیگل کا بیان ریکارڈ نا کیا جائے۔

وکیل الیاس صدیقی نے مارک سیگل پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اُن کے بیان کو مستند نہیں سمجھا جا سکتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ مارک سیگل نے اپنے بیان میں جس ای میل کا ذکر کیا اُسے ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔

اب اس مقدمے کی آئندہ سماعت پانچ اکتوبر کو ہو گی اور سابق صدر کے وکیل کو مارک سیگل سے اُن کے بیان کے بارے میں جرح کا موقع دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ بے نظیر بھٹو 2007 میں آٹھ سالہ جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آئی تھیں۔ راولپنڈی کے معروف مقام لیاقت باغ میں 27 دسمبر 2007 کو ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے بعد جب وہ واپس اسلام آباد روانہ ہوئیں تو ایک بم دھماکے میں اُنھیں ہلاک کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG