|
نو برس کے دوران ایرانی زائرین کا پہلا گروپ عمرے کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگیا ہے۔ اس پیش رفت کو دونوں ممالک کے درمیان بہتر ہوتے سفارتی تعلقات کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کو 85 زائرین پر مشتمل گروپ عمرے کے لیے تہران سے روانہ ہوا ہے۔ زائرن کو الوداع کہنے کے لیے تہران میں سعودی سفیر عبداللہ بن سعود العنزی بھی موجود تھے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ برس دسمبر ہی میں ایرانی زائرین پر عمرے کی پابندی ختم کردی تھی تاہم تہران کے مطابق 'تیکنیکی بنیادوں' پر پروازوں کے آغاز میں تاخیر ہوتی رہی۔
مارچ 2023 میں چین کی ثالثی سے سعودی عرب اور ایران میں سفارتی تعلقات کی مکمل بحالی کا معاہدہ ہوا تھا۔
SEE ALSO: حج کے دوران پیش آنے والے المناک حادثات اور واقعات کی تاریخدونوں ممالک میں سفارتی کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی جب سعودی حکومت نے شیعہ عالم دین شیخ نمر النمر کو سزائے موت دی تھی اور اس کے ردِ عمل میں مظاہرین نے تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کردیا تھا۔
گزشتہ برس دونوں ممالک میں تعلقات کی بحالی سے قبل ایرانی زائرین کو صرف حج ادا کرنے کی اجازت تھی جو مسلمانوں کے مذہبی فرائض میں شامل ہے اور یہ صرف اسلامی مہینے ذی الحج میں ادا کیا جاسکتا ہے۔
سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد اب ایرانی زائرین حج کے علاوہ سال میں کسی بھی وقت عمرہ بھی ادا کرسکیں گے۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔)