پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہونے والی پہلی چھ ملکی اسپیکرز کانفرنس میں شدت پسند تنظیم داعش کو ایک سنجیدہ خطرہ قرار دیتے ہوئے اس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔
'دہشت گردی کے مسائل اور بین العلاقائی روابط' کے عنوان سے اتوار کو اسلام آباد میں ہونے والی اس کانفرنس میں پاکستان، افغانستان، ایران، ترکی، روس اور چین کی اسمبلیوں کے اسپیکرز اپنے اپنے پارلیمانی وفود کے ہمراہ شریک تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر جاری اعلامیے کے مطابق یہ ممالک عراق اور شام میں داعش کی شکست کے ضمن میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن یہ دہشت گرد تنظیم خطے کے ممالک کے لیے سنجیدہ خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشیں کی جائیں۔
ان ممالک نے علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آزادی کے تحفظ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب، قومیت، تہذیب و ثقافت یا نسلی گروہ کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہیے۔
کانفرنس کے شرکا نے دہشت گردی کو اپنے ممالک سمیت پوری دنیا کے لیے مشترکہ خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کی ہر شکل کی مذمت کی اور اپنی اپنی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جامع حکمت عملی اور مشترکہ و ٹھوس اقدام کریں۔
اعلامیے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ مذاکرات اور اعتماد سازی سے دہشت گردی کے مشترکہ چیلنج سے نمٹنے میں مدد لی جائے۔
مشترکہ اعلامیے میں القدس کی جغرافیائی حیثیت تبدیل کرنے کے اقدام اور فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مشرقِ وسطیٰ کے مسئلے کو عالمی قوانین کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا۔
کل 29 نکات پر مشتمل مشترکہ اعلامیے میں منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی و جرائم کے مابین بڑھتے ہوئے تعلق پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شریک ممالک کے درمیان امن و خوشحالی اور استحکام کے مزید فروغ کے لیے تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
کانفرنس میں شریک وفود نے آئندہ سال یہ چھ ملکی اسپیکرز کانفرنس تہران میں منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔