پاناما کیس، پانچ رکنی بینچ تشکیل دینے کی استدعا منظور

فائل

عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نظرِ ثانی درخواستوں کو پانچ رکنی بینچ کے سامنے لگانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بینچ تشکیل دینے کی استدعا منظور کرلی ہے۔

منگل کو عدالتِ عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے پاناما لیکس میں نااہل قرار دیے گئے وزیراعظم میاں نوازشریف اور ان کے بچوں کی عدالتی حکم کے خلاف دائر کی جانے والی نظرِثانی کی درخواستیں یکجا کرکے پانچ رکنی بینچ کو بھیجنے کی درخواست منظور کرلی۔

پاناما لیکس فیصلے کے خلاف سابق وزیراعظم اور ان کے بچوں کی نظرِثانی کی درخواستوں کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جسٹس عظمت سعید شیخ اور اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ لارجر بینچ کے فیصلے کے خلاف علیحدہ درخواست دائر کی گئی ہےجب کہ نظر ثانی کی پہلی درخواست پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج ان کا اور نوازشریف کے وکیل کا ایک ہی موقف ہے اس لیے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کو بھی اسی درخواست کے ساتھ سنا جائے۔

جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ آپ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر دلائل دے کر ہمارا ذہن تبدیل کریں۔ اگر نظرِ ثانی درخواست سن کر ہم نے ذہن تبدیل کیا تو پانچ رکنی بینچ کا فیصلہ بھی تبدیل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اصل فیصلہ تین رکنی بینچ کا ہی تھا۔ جو کیس ہم نے سنا ہے اس میں مزید دو ججوں کا بیٹھنا فائدہ مند نہیں ہوگا۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دیے کہ نظر ثانی کیس ہم نے نہیں آپ نے تیار کیا۔ پہلے پانچ رکنی بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔ پھر اپیل میں سے ایک حصہ نکال کر تین رکنی بینچ کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی۔

تاہم عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نظرِ ثانی درخواستوں کو پانچ رکنی بینچ کے سامنے لگانے کی استدعا منظور کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوادیا۔

اپیلوں کی سماعت بدھ کو سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ کرے گا۔

درخواستوں کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مقدمے میں فریق اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ پاناما پیپرز میں پاکستان کے 364 افراد کا نام شامل ہے اور وہ ان تمام کا احتساب چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان ناموں میں ججوں اور بیوروکریٹس کے نام بھی شامل ہیں اور نواز شریف کے بعد ان سب کا بھی احتساب ہونا چاہیے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکمران طبقے نے کبھی عدالتوں کے فیصلے کو نہیں مانا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی چوک چوراہوں کے ساتھ ساتھ عدالتوں میں بھی بدعنوانی کے خلاف مقدمہ لڑے گی۔

عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہ نواز رانجھا کا کہنا تھا کہ جو فیصلہ ہوا اس پر پانچ ججوں کے دستخط تھے اس لیے نظرِ ثانی کی درخواستوں کی سماعت کے لیے جو تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا، وہ فیصلے پر سوال نہیں کر سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ تین رکنی بینچ اور پانچ رکنی بینچ میں قانونی طور پر ابہام ہے اور ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایک مقدمے میں 4، 4 فیصلے دیے گئے۔