بھارت کی شمال مغربی ریاست سِکم میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد آنے والے سیلابی ریلے کے نتیجے میں بڑی تعداد میں نقصان ہوا ہے جب کہ 23 فوجیوں کے لاپتا ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وزارتِ دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ شدید بارش اور سیلاب کے سبب ریاست سِکم کو مغربی بنگال سے جوڑنے والی مرکزی شاہراہ مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے جب کہ سِکم کے مرکزی شہر گینگٹوک سے زمینی راستہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔
سِکم میں سیلابی کیفیت کی وجہ کلاؤڈ برسٹ یعنی طوفانی بارش کو قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ سِکم کے مرکزی شہر گینگٹوک سے لگ بھگ دو سو کلو میٹر دور چین کے ساتھ سرحدی علاقے میں لوہناک نامی جھیل میں کلاؤڈ برسٹ ہوا ہے جس سے وسیع علاقے میں سیلاب آیا ہے۔
وزارتِ دفاع کے ترجمان کے مطابق لینڈ سلائڈنگ کے باعث فوج کی متعدد گاڑیاں ملبے تلے تلے دب گئی ہیں اور 23 اہلکاروں کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں۔
فوجی حکام کا کہنا ہے کہ لاپتا اہلکاروں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
دوسری جانب بھارت کے محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ ریاست سِکم کے کئی علاقوں میں مزید بارش ہو سکتی ہے۔ بارش سے لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
موسم کی خراب صورتِ حال کے سبب فلائٹ آپریشن بھی متاثر ہوا ہے۔
ریاست سِکم کے چیف سیکریٹری وی ایس پاٹھک نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ دریائے تیستا پر قائم آٹھ پل سیلابی ریلوں کے سبب تباہ ہو چکے ہیں جب کہ متاثرہ علاقوں میں لگ بھگ 15 ہزار افراد آباد ہیں۔
سِکم کی سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پہاڑی علاقوں میں سیلابی ریلے میں ملبہ آبادیوں میں داخل ہو رہا ہے جب کہ کئی علاقوں میں اس سے نقصانات بھی ہوئے ہیں۔
مقامی ڈیم میں پانی کی سطح بلند ہونے پر وہاں سے پانی کا اخراج بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
اس علاقے میں فوج کی متعدد تنصیبات ہیں جو سیلابی ریلے اور پانی کی مسلسل بلند ہوتی سطح سے متاثر ہوئی ہیں۔
بھارتی نشریاتی ادارے’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق دریائے تیستا کے ساتھ کئی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا ہے اور مقامی شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
ریاست کے وزیرِ اعلیٰ پریم سنگھ تمنگ نے ایک بیان میں کہا کہ سیلابی ریلوں سے کوئی شخص زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا ہے۔ البتہ املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں جن کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔
اس خبر میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔