تعلیم، سائنس اور ثقافت کے لیے اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے کہا ہے کہ پاکستان میں آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب سے بہت بڑی تعداد میں سکولوں کو نقصان پہنچنے سے ملک بھر میں اندازاًَ پچیس لاکھ طالب علموں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔
اسلام آباد میں نیوزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے ایک سینئر عہدیدار عمرعالم نے بتایا کہ لگ بھگ دس ہزار سکولوں کے ڈھانچوں کو مکمل یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔ ان کے بقول فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ متاثرہ اسکولوں کی تعمیر نو اور ان میں تعلیمی سرگرمیاں بحال کرنے میں کتنے وقت لگے گا۔ ’’اس وقت یہ کہنا بھی مشکل ہے کہ کتنے بچے واپس عارضی اسکولوں میں پڑھائی شروع کر چکے ہیں اور کتنے اس سے محروم ہیں۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو پاکستانی حکومت کے ساتھ مل کر تباہ شدہ تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس ضمن میں اساتذہ کی تربیت کے لیے خواندگی سینٹر قائم کرنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو نفسیاتی اور سماجی طور پر بحال کرنے کے لیے بھی خصوصی مراکز قائم کیے جارہے ہیں۔
تاہم عمر عالم نے کہا کہ اس بارے میں دو رائے نہیں کہ سیلاب سے ملک میں تعلیمی مراکز خاص طورپر پرائمری کی سطح پر اسکولوں کو جو نقصان ہوا ہے اس کے سماجی شعبے پر منفی اثرات ہوں گے اور اس سے ملک میں تعلیم یافتہ افرادی قوت کی پیداوار متاثر ہوگی۔
’’اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے ’میلینیم ڈویلپمنٹ گولز‘ کے اہداف کے حصول کے لیے پیش رفت بھی متاثر ہو گی جو اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے رکن ملکوں کے لیےطے کیے گئے ہیں اور جن کے تحت پاکستان کو اپنی شرح خواندگی کو 2015ء تک 88 فیصد پر لے کر جاناہے‘‘۔
یونیسکو کے مطابق سب سے زیادہ نقصان صوبہ سندھ کو اُٹھانا پڑا جہاں ساڑھے چار ہزار سکول تباہ ہوئے جب کہ پنجاب ،خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کو با لترتیب نقصان پہنچا۔
اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے دو ارب ڈالر سے زیادہ کی عالمی امداد کی اپیل کی ہے اس میں سے تقریباً آٹھ کروڑ ڈالر یونیسکوکے توسط سے تعلیم کے شعبے کی بحالی پر خرچ کیے جائیں گے۔