فِلن اور روسی سفیر نے تعزیرات پر گفتگو کی: اخباری اطلاعات

یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب انتظامیہ کی جانب سے تعزیرات اٹھانے کے معاملے پر غور ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے چھان بین شروع کردی ہے

’واشنگٹن پوسٹ‘ اور ’نیو یارک ٹائمز‘ نے خبر دی ہے کہ قومی سلامتی کے مشیر، مائیکل فِلن نے امریکہ میں تعینات روسی سفیر کے ساتھ گفتگو کی ہے، جِس میں روس کے خلاف امریکی تعزیرات کے معاملے پر بات کی گئی، حالانکہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تردید سامنے آچکی ہے کہ اس موضوع پر کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔

نو نامعلوم افراد نے، جِنھیں موجودہ اور سابق امریکی اہل کار بتایا جاتا ہے، ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ فِلن اور روسی سفیر سرگئی کسلیاک نے خصوصی طور پر اوباما انتظامیہ کی جانب سے روس کے خلاف لگنے والی تعزیرات پر بات کی، جو اُس وقت عائد کی گئی تھیں جب انتخابی ہیکنگ کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔

یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب انتظامیہ کی جانب سے تعزیرات اٹھانے کے معاملے پر سوچا جا رہا تھا، جس کے نتیجے میں امریکی انٹیلی جنس حکام نے چھان بین شروع کر دی ہے۔

فِلن نے بدھ کے روز ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ کی تردید کی ہے کہ کسلیاک کے ساتھ تعزیرات کا معاملہ زیر بحث آیا۔ لیکن، جمعرات کو اُنھوں نے اِس تاثر کو غلط قرار دیا۔ اُنھوں نے ایک ترجمان کی معرفت، ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ اُنھیں یاد نہیں آیا تعزیرات کا معاملہ زیر بحث آیا۔ لیکن، وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اِس عنوان پر قطعی طور پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

نائب صدر مائیک پینس نے گذشتہ ماہ ’سی بی ایس نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی اِس قسم کی گفتگو کی تردید کی تھی، جسے اُنھوں نے ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران پھیلائی گئی افواہوں میں سے ایک افواہ قرار دیا تھا۔