امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر نے بدھ کے روز ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران 2015ء میں امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے جوہری سمجھوتے کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ریٹائرڈ جنرل مائیکل فلن نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے واقعات کے سلسلے کی یہ تازہ ترین کڑی ہے، جن میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران، ایران نے امریکہ اور اُس کے علاقائی اتحادیوں کو خطرے میں ڈال رکھا ہے۔
فلن نے کہا کہ ایران کے رہنما اب ایسا اقدام کرنے کی جراٴت کر رہے ہیں کیونکہ جوہری سمجھوتا ’’کمزور اور غیر مؤثر‘‘ ہے، اور چونکہ سمجھوتے میں شامل دیگر ملک ایران کے فوجی عزائم کو قابو کرنے کے حوالے سے کوئی اقدام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران، فلن نے سابق صدر براک اوباما اور اُن کی انتظامیہ کے دیگر ارکان پر ایران کے خلاف سخت رویہ اپنانے میں ناکامی کا الزام لگایا۔
فلن کے الفاظ میں ’’اوباما انتظامیہ ایران کے بدنیتی پر مبنی اقدامات کا جواب دینے میں ناکام رہی، جس میں ہتھیاروں کی منتقلی، دہشت گردی کی حمایت اور بین الاقوامی ضابطوں کی دیگر خلاف ورزیاں شامل ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ٹرمپ انتظامیہ ایران کے اِن اقدامات کی مذمت کرتی ہے، جس سے مشرقِ وسطیٰ اور باقی دنیا کی سلامتی، خوش حالی اور استحکام کو خدشات لاحق ہوتے ہیں، اور جس سے امریکیوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے‘‘۔
فلن نے کہا ’’فی الحال ہم ایران کو باضابطہ طور پر زیرِ انتباہ رکھ رہے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے اپنے بیان کی مزید وضاحت نہیں کی، یا ایران کے خلاف کسی خاص اقدام کا ذکر نہیں کیا۔