پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے اور اس بارے میں کسی طرح کا کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان کے منتخب سفیروں کی تین روزہ کانفرنس کے اختتام پر جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ کانفرنس میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اعلان کردہ جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی پر تفصیلی غور کیا گیا۔
’’ان حالات کا ہمیں بھی بڑا حقیقت پسندانہ جائزہ لے کر، ایک نئی سمت یا درست سمت کا تعین کرنا پڑے گا۔‘‘
خواجہ آصف نے امریکہ سے تعلقات کے بارے میں کہا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات سات دہائیوں پر محیط ہیں اور ان میں کئی اتار چڑھاؤ آنے کے باوجود یہ تعلقات برقرار ہیں اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ اب ان تعلقات کی بنیاد باہمی احترام اور مفادات پر ہو گی۔
’’امریکہ ایک سپر پاور ہے اور پاکستان اسے تسلیم کرتا ہے۔ لیکن جس طرح ہم نے دہشت گردی کا سامنا کیا، میرے خیال میں واشنگٹن میں بیٹھے لوگوں کو اس کا مکمل ادراک نہیں ہے۔‘‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دنیا پر یہ واضح ہونا چاہیے کہ بطور ایک خودمختار ملک کے پاکستان اپنی جغرافیائی حدود کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگرچہ ماضی کی طرح اب پاکستان کا معاشی انحصار امریکہ پر کم ہے لیکن اُن کے بقول دونوں ملکوں کے درمیان معاشی تعلقات برقرار رہیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس خطے سے متعلق روس کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے اور اُن کے بقول اگر خطے کے ممالک بشمول چین اور روس مسائل کا حل تلاش کریں تو وہ عمل زیادہ دیرپا ہو گا۔
افغانستان سے تعلقات کے بارے میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے مسلسل بات چیت کرتے رہنا چاہیے۔
خواجہ آصف نے بدھ کو ٹیلی فون پر اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے رابطہ کیا تھا اور اُن کے بقول رواں ماہ کے اواخر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات بھی ہو گی۔
جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوءے پاکستان کے وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ سفیروں کی کانفرنس میں سامنے آنے والی تجاویز پر ملک کی قومی سلامتی کی کمیٹی کے اجلاس کے علاوہ پارلیمنٹ میں بھی غور کیا جائے گا، جس کے بعد اس سارے عمل کو ایک جامع شکل دی جائے گی۔
اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر حکومت کو موقف دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت رہا ہے اور انسدادِ دہشت گردی کی کوششوں میں اسلام آباد دنیا کے ساتھ بھی تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
خواجہ آصف جمعے کو چین کا دورہ کریں گے جہاں وہ اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔ چین کے دورے کے بعد وہ ایران بھی جائیں گے۔
وزیر خارجہ کے مجوزہ غیر ملکی دوروں میں روس اور ترکی کے دورے بھی شامل ہیں جب کہ رواں ماہ کے اواخر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر وہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہمراہ نیویارک جائیں گے۔