رسائی کے لنکس

پاک افغان وزرائے خارجہ کا رابطہ، رواں ماہ ملاقات پر اتفاق


خواجہ آصف نے افغانستان میں دیرپا امن کے حصول کے لیے ایک مرتبہ پھر حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانوں کی زیرِ قیادت امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ تمام شعبوں میں مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

پاکستان کے وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے بدھ کو اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ اسلام آباد کابل سے اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔

پاکستان کی وزارتِ خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق خواجہ آصف نے اپنے افغان ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں میں خوشحالی کے لیے پاکستان سیاسی، اقتصادی، تجارتی اور سکیورٹی سمیت تمام شعبوں میں افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

خواجہ آصف نے افغانستان میں دیرپا امن کے حصول کے لیے ایک مرتبہ پھر حکومت کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانوں کی زیرِ قیادت امن عمل کی حمایت کرتا ہے۔

دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے قریبی تعاون کے لیے رابطے میں رہنے پر اتفاق کیا جب کہ رواں ماہ کے اواخر میں نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات پر بھی اتفاق کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے عید الاضحی کے موقع پر افغانستان کے صدر اشرف غنی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اُن کا ملک پاکستان سے جامع سیاسی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

افغان صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امن اُن کے ملک کے قومی ایجنڈے میں شامل ہے۔

اس بیان کو دوطرفہ تعلقات کے لیے انتہائی اہم قرار دیا جا رہا تھا، کیوں کہ حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے بڑے واقعات کے بعد افغان قیادت کی طرف سے ایسے بیانات سامنے آتے رہے ہیں کہ جب تک افغانستان کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کوئی واضح کارروائی نہیں کرتا، محض مذاکرات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

افغان صدر اشرف غنی کے بیان کے ردِ عمل میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ افغانستان سے متعلق پاکستان کا موقف واضح ہے اور پاکستان پڑوسی ملک میں امن و استحکام کا خواہاں ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ ہفتوں میں اعلی سطحی رابطے بھی ہوئے ہیں۔ گزشتہ ماہ ہی پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے افغانستان کے نائب وزیرِ خارجہ حکمت کرزئی کی دعوت پر کابل کا ایک روزہ دورہ کیا تھا۔

اگست کے اواخر میں تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق پاکستان، افغانستان، چین اور تاجکستان کے مابین ہونے والی چار ملکی کانفرنس کے موقع پر پاکستانی اور افغان فوج کے سربراہان کے درمیان ایک الگ ملاقات ہوئی تھی جس میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے دونوں پڑوسی ممالک کی افواج کے درمیان ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی تجویز دی تھی۔

XS
SM
MD
LG