فرانس مسلسل دوسری بار ورلڈ کپ فائنل میں، لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہوا

جیت کی خوشی۔ 14 دسمبر 2022

فیفا ورلڈ کپ کے فائنل کی ٹیموں کا فیصلہ ہوگیا ہے، دفاعی چیمپئن فرانس نے مراکش کو دو صفر سے شکست دے کر سب سے اہم مقابلے میں جگہ بنالی جہاں اس کا سامنا کرنے کے لیے ارجنٹائن کی ٹیم پہلے ہی سے موجود ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب دفاعی چیمپئن ٹیم نے ایونٹ کا فائنل کھیلنےکا اعزاز حاصل کیا ہو،اس سے قبل متعدد ٹیمیں ایونٹ کے دو یا اس سے زائد لگاتار فائنل کھیلنے میں کامیاب ہوئیں لیکن مسلسل دو ٹرافیاں صرف اٹلی اور برازیل نے اٹھائیں۔

سب سے پہلے مسلسل دو فائنل کھیلنے کا اعزاز اٹلی نے 1938 میں حاصل کیا جب انہوں نے ٹائٹل کا دفاع کامیابی سے کیا، دوسری بار 1958 کی فاتح برازیل نے 1962 میں مسلسل دوسری بار فائنل میں پہنچ کر یہ کارنامہ انجام بھی دیا، اور ٹائٹل بھی اپنے نام کیا۔

1974 اور 1978 میں ایونٹ کا فائنل کھیلنے والی نیدرلینڈز کو دونوں مرتبہ شکست ہوئی، جب کہ 1978 میں ڈچ ٹیم کو شکست دینے والی ارجنٹائن نے 1986 اور 1990 کا فائنل کھیلا تھا، 1986 میں ڈیاگو میراڈونا کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے جنوبی امریکی ٹیم نے فائنل جیتا، لیکن چار سال بعد مغربی جرمنی سے اسے پنلٹی شوٹ آؤٹ پر شکست دی۔

ایونٹ کی تاریخ میں اب تک صرف دو ٹیموں نے مسلسل تین تین بار فائنل میں جگہ بنائی، پہلی بار یہ کارنامہ 1982، 1986 اور 1990 میں مسلسل تین فائنل کھیل کر مغربی جرمنی نے قائم کیا تھا، جسے 1994، 1998 اور 2002 میں برازیل نے برابر کردیا تھا۔

فرق صرف اتنا تھا کہ مغربی جرمنی کے حصے میں ایک ونر اور دو رنرز اپ ٹرافیاں آئی تھیں جب کہ برازیل کو دو ونر اور ایک رنرز اپ ٹرافی ملی تھی۔

فائنل سے قبل شایقین کی توجہ کا مرکز گولڈن بوٹ ایوارڈ بھی بنایا ہوا ہے جس کے لیے فی الحال مقابلہ ارجنٹائن کے لیونل میسی اور فرانس کے کیلین ایم باپے کے درمیان ہے۔

دونوں نے ایونٹ میں پانچ پانچ گول اسکور کیے ہیں، جب کہ فرانس کے اولیویہ ژیرو اور ارجنٹائن کے جولین الوریز چار چار گول کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔

مراکش کی ٹیم کا قسمت نے ساتھ نہ دیا، متعدد کوششوں کے بعد بھی گول نہ کرسکے!

ال بیت اسٹیڈیم میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں مراکش کی ٹیم نے مقابلہ تو خوب کیا، لیکن شایقین کی سپورٹ ہونے کے باوجود وہ فرانس کو اس طرح ایونٹ سے باہر نہ کرسکے جیسے اسپین اور پرتگال کو کرنے میں کامیاب ہوئےتھے۔

فرانس کی ٹیم نے میچ کا آغاز تو شاندار انداز میں کیا تھا لیکن مجموعی طور پر فیلڈ پر بہتر کھیل مراکش نے پیش کیا ، اگر دفاعی چیمپئن ٹیم کے کھلاڑیوں نے گول پر 14 مرتبہ حملہ کیا تو پہلی بار سیمی فائنل کھیلنے والی مراکش کے حملوں کی تعداد ان سے صرف ایک کم تھی۔

میچ کے دوران فرانس کے 38 فیصد کے مقابلے میں مراکش نے 62 فیصد وقت تک گیند کو اپنے قبضے میں رکھا، اور حریف ٹیم کے 364 پاس کے برعکس افریقی ٹیم کے پاسز کی تعداد بھی 572 تھی۔ اس کے باوجود مراکش کی ٹیم اہم میچ میں بدقسمت رہی اور متعدد مواقع ضائع کرنے کی وجہ سے سیمی فائنل میں ناک آؤٹ ہوگئی۔

لیکن افریقی ٹیم کے پاس پوڈیم پر آنے کا ایک موقع اور ہے، وہ کروشیا کے خلاف تیسری پوزیشن کا میچ جیت کر اب بھی ایونٹ میں کانسی کا تمغہ جیت سکتی ہے۔

سیمی فائنل میں فرانس کی جانب سے دو گول اسکور کیے گئے لیکن یہ گول نہ اولیویہ ژیرو نے اسکور کیا اور نہ ہی ایم باپے نے، میچ کے پانچویں منٹ میں اگر تھیو ہرنانڈیز کے گول نے فرینچ ٹیم کو برتری دلائی، تو کولو موانی کے 79ویں منٹ کے گول نے مراکش کی ٹیم کی کمر توڑ دی۔

فرانس کی اس فتح کی خاص بات یہ تھی کہ پورے ٹورنامنٹ میں پہلی مرتبہ کسی مخالف کھلاڑی نے مراکش کے خلاف گول کیا، اس سے قبل مراکش کے گول کیپر بونو پورے ایونٹ میں صرف ایک مرتبہ گیند کو گول میں جانے سے روک نہیں پائے تھے، لیکن اس مرتبہ بھی گول ان کی اپنی ٹیم کے کھلاڑی نے کیا تھا، کسی مخالف نے نہیں۔

ارجنٹائن یا فرانس ، ورلڈ کپ کا فائنل جو بھی جیتے گا، تیسری بار چیمپئن بن جائے گا!

ورلڈ کپ کا میلہ ختم ہونے سے قبل دو اہم میچ کھیلے جائیں گے۔ پہلا میچ ہفتے کو پاکستانی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے کھیلا جائے گا جس میں سیمی فائنل میں شکست کھانے والی دونوں ٹیمیں ، گزشتہ ایونٹ کی رنرز اپ کروشیا اور پہلی بار ایونٹ کا سیمی فائنل کھیلنے والی مراکش ، آمنے سامنے ہوں گی۔

اس میچ کی فاتح ٹیم تیسری پوزیشن کی حقدار ہوگی جب کہ شکست کھانے والی ٹیم کو خالی ہاتھ وطن واپس جانا پڑے گا۔ ایونٹ کا آخری اور سب سے اہم میچ اتوار کو رات آٹھ بجے ارجنٹائن اور فرانس کے درمیان کھیلا جائے گا اور جو بھی ٹیم اس میں کامیابی حاصل کرے گی، تیسری بار ایونٹ کی فاتح قرار پائے گی۔

ارجنٹائن کی ٹیم اس سے قبل دو بار عالمی چیمپئن رہ چکی ہے ۔ پہلی بار انہوں نے یہ ٹائٹل 1978 میں اپنے نام کیا تھا جب کہ آٹھ سال بعد ڈیاگو میراڈونا کی قیادت میں ارجنٹائن نے دوسری اور اب تک آخری بار ٹرافی اپنے نام کی۔

اس کے بعد ارجنٹائن نے 1990 اور 2014 میں ایونٹ کا فائنل تو کھیلا لیکن فتح نہ حاصل کرسکی۔ اس کے برعکس دفاعی چیمپئن فرانس نے 1998 اور 2018 میں ورلڈ کپ کا فائنل کھیلا بھی تھا اور جیتا بھی۔

انہیں واحد مرتبہ ٹائٹل میچ میں شکست کا سامنا 2006 میں کرنا پڑا ۔ وہ میچ فرینچ اسٹرائیکر زیڈان کے ہیڈ بٹ کی وجہ سے سب ہی کویاد ہے، جس کے بعد انہیں باہر بھیج دیا گیا تھا اور فرانس کی ٹیم کو دس کھلاڑیوں کے ساتھ میچ کھیلنا پڑا تھا۔

سب سے زیادہ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز اب بھی برازیل کے پاس ہے جنہوں نے پانچ مرتبہ یہ ٹائٹل جیتا۔ جرمنی اور اٹلی کی ٹیمیں چار چار بار ایونٹ جیت کر دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں، جب کہ ارجنٹائن، فرانس اور یوراگوئے نے دو دو بار ایونٹ جیتا۔

ارجنٹائن اور فرانس میں سے جو بھی ٹیم ایونٹ کا فائنل جیتنے میں کامیاب ہوگی، وہ تیسری مرتبہ چیمپئن بن کر سب سے زیادہ ٹائٹل کی فہرست میں چوتھی پوزیشن پرآجائے گی۔