پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن انہوں نے الزام لگایا ہے کہ آرمی چیف کو ان سے کوئی مسئلہ ہے۔
سابق وزیرِاعظم عمران خان کو نو مئی کو اسلام آباد سے حراست میں لیے جانے کے بعد ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جس میں پرتشدد واقعات بھی رونما ہوئے تھے۔
عمران خان نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کی سارہ زمان کو اسکائپ پر انٹرویو دیا۔ انٹرویو کے دوران عمران خان نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں کیا ہوگا۔
اس سوال پر کہ آپ اپنی گرفتاری سے پہلے اپنے بیانات میں کئی بار کہہ چکے تھے کہ اگر کچھ ہوا تو معاملات ہاتھ سے نکل جائیں گے اور کارکنان کا ردعمل آئے گا، تو کیا آپ اور آپ کی پارٹی کے دیگر رہنما پرتشدد واقعات کی ذمہ داری لیں گے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ بالکل نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "جب بھی میں نے کہا کہ مظاہرے ہوں گے تو ہر بار پر امن احتجاج ہی ہوا۔ یہ سیاست میں میرا 27 واں سال ہے۔ مجھے ایک بار بھی بتا دیں جب میں نے پرتشدد احتجاج کا کہا ہو۔ ہم نے ہمیشہ کہا کہ ہم آئین و قانون کے دائرے میں رہیں گے۔ "
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "احتجاج ہمارا جمہوری اور آئینی حق ہے۔ جب انہوں نے مجھے جان سے مارنے کی کوشش کی تو اس وقت بھی ہنگامے اور جلاؤ گھیراؤ ہونا تھا لیکن نہیں ہوا۔ لیکن جب فوج نے مجھے گرفتار کیا تو اس کا تو ردعمل آنا ہی تھا۔ جب انہوں نے مجھے اغوا کیا، جسے سپریم کورٹ نے بھی غیر قانونی قرار دیا، تو اس کا تو ردعمل آنا ہی تھا۔"
وائس آف امریکہ نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ اب آرمی چیف پر تنقید کر رہے ہیں لیکن ماضی میں آپ کی حکومت کے دوران جب آپ کے مخالفین فوج کی اعلیٰ قیادت پر تنقید کرتے تھے کہ وہ سیاست میں مداخلت کر رہے ہیں تو آپ کہتے تھے کہ یہ غداری کر رہے ہیں۔ آپ کی تنقید ان سے کیسے مختلف ہے؟
اس کے جواب میں سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ آپ کو میرے ان بیانات کو درست تناظر میں دیکھنا ہوگا۔ نواز شریف اور ان کی بیٹی اپنی سزا کا الزام آرمی چیف پر لگاتے تھے جب کہ وہ کیس دو سال تک سپریم کورٹ میں چلا اور جے آئی ٹی بنی جس میں انہیں قصور وار قرار دیا گیا تھا۔
SEE ALSO: عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کی 'لڑائی,' معاملہ کہاں جا کر رُکے گا؟
"چوں کہ انہیں سپریم کورٹ سے سزا ہوئی تو وہ ججز اور آرمی چیف پر الزام لگا رہے تھے۔ میرے وہ بیانات اس تناظر میں تھے۔ اب میں نے آرمی چیف کا اس لیے نام لیا ہے کیوں کہ مجھے ہائی کورٹ کی حدود سے فوج نے اغوا کیا اور فوج اپنے سربراہ کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرتی۔ اس لیے میں نے ان کا نام لیا۔"
وائس آف امریکہ نے سوال کیا کہ کیا آپ کو فوج سے اور بالخصوص فوج کی اعلیٰ قیادت سے تعلقات میں بہتری کی امید ہے؟ عمران خان نے جواب دیا کہ مجھے تو کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ "مجھے کبھی آرمی چیف سے کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ بلکہ متعدد مرتبہ میں نے سنا کہ وہ میرے بارے میں کچھ ایسی باتیں کر رہے ہیں جو درست نہیں ہیں۔ میں مسائل کے حل کے لیے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ لیکن مسئلہ ان کی طرف سے ہے، میری طرف نہیں۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ" مجھے نہیں معلوم کہ آرمی چیف نے کیا سوچ کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے عمران خان کو اقتدار میں نہیں آنے دینا۔"