امریکی فوج کےسائکیاٹرسٹ پر ایک فوجی عدالت میں باضابطہ فردِ جرم عائد کی گئی۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے 2009ء میں امریکہ کی جنوبی ریاست ٹیکساس میں واقع فورٹ ہُڈ فوجی بیس پرجان لیوا گولیاں چلائیں۔
بدھ کے دِٕن فورٹ ہُڈ کے ایک جج کے سامنے ہونے والی اِس سماعت کے دوران، میجر ندال حسن نےفردِ جرم عائد ہونے پراپنی عذرداری پیش نہیں کی۔ جج نے مقدمے کے لیے مارچ کی ایک تاریخ مقرر کردی ہے۔
عدالت کے سامنے حسن کی طرف سےپیش ہونے والے وکیلِ دفاع کے سربراہ ، جِم گلیگن نے مقدمے سے سبک دوش ہونے کی اطلاع دی جس کے فوری بعد مقدمے میں باضابطہ الزامات کا دعویٰ دائر کیا گیا۔
گلیگن نے کہا کہ وہ غیر حاضری کی عارضی چھٹی لے رہے ہیں ، تاہم اُنھوں نے وضاحت کرنے سے انکار کیا کہ وہ ایسا کیوں کر رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ وہ کسی موقعے پر اِس مقدمے میںٕ ’سرگرم حصہ لینے‘ کے خواہاں ہیں۔
نومبر 2009ء کا حملہ کرنے پر حسن ، قتلِ عمد کے 13الزامات کا سامنا کریں گے۔ شوٹنگ میں32افراد کوزخمی کرنے کےجرم میں اُن پر قتلِ عمدکے فعل کے 32الزامات بھی عائد ہیں۔
فورٹ دُڈ کے کمانڈر نے کہا ہے کہ حسن کو موت کی سزا ہو سکتی ہے۔
امریکی عہدے داروں نے حسن کے مقدمے کو یمن کے ایک سخت گیر مذہبی شخص کے ساتھ منسلک کیا ہے۔ گواہان کا کہنا ہے کہ اُس نے گولیاں چلانے سے پہلے ’اللہ اکبر‘ کا نعرہ لگایا۔