فرانس اگلے سال کے اختتام تک افغانستان سے اپنے ایک ہزار فوجیوں کے انخلاء کے پروگرام کے تحت بدھ کے روز دو سو فوجی واپس بلارہا ہے۔
فرانس کی فوج نے ستمبر میں کہاتھا کہ فوج کی ایک کمپنی اس ماہ افغانستان چھوڑ دے گی۔
افغانستان میں فرانس کے تقریباً چار ہزار فوجی موجود ہیں اور صدر نکولس سرکوزی ۲۰۱۱ء کے آخر تک ان میں سے ایک چوتھائی وہاں سے نکالنا چاہتے ہیں۔
2001ء میں افغانستان پر امریکی قیادت کے حملے کے بعد اب تک وہاں 75 فرانسیسی فوجی مارے جاچکے ہیں۔
زیادہ تر لڑاکا فوجی 2014ء تک افغانستان سے نکلنے اور سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے سپرد کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔
افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈرنے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بدھ کے روز بتایا کہ سیکیورٹی کی ذمہ داریاں افغان فورسز کے حوالے کرنے کی رفتار توقع سے زیاد ہ تیز ہے۔
ایسوسی اٹیڈ پریس کے ساتھ اپنے ایک انٹرویو میں جنرل جان ایلن نے کہا کہ زیادہ تر فوجی انخلاء شمالی اور مغربی افغانستان سے کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ علاقے میں تعینات جرمنی اور اٹلی کے فوجیوں کی مدد کے لیے اپنے میڈیکل اور بارودی سرنگیں صاف کرنے والے یونٹ وہاں موجود رہنے دے گا۔
جنرل ایلن نے یہ تصدیق بھی کی کہ امریکی قیادت میں اتحادی افواج نے ، پاکستان میں قائم افغان عسکریت پسندوں کے گروپ حقانی نیٹ ورک کے خلاف، جس کے القاعدہ اور طالبان سے رابطے ہیں، ایک نئی کارروائی شروع کردی ہے۔
ایلن نے کارروائی کی تفصیلات نہیں بتائیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ فوجی مہم حالیہ دنوں میں پاکستانی سرحد کے ساتھ مشرقی افغانستان میں شروع کی گئی ہے۔