دونوں رہنماؤں نے یوکرین کے دو مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی جانب سے کرائے جانے والے ریفرنڈم کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔
واشنگٹن —
یورپ کی دو بڑی طاقتوں روس اور جرمنی نے دھمکی دی ہے کہ اگر 25 مارچ کو ہونے والے یوکرین کے صدارتی انتخابات میں کوئی رخنہ اندازی ہوئی تو وہ روس کے خلاف مزید پابندیاں عائد کرنے کی حمایت کریں گے۔
ہفتے کو جرمنی کے شہر اسٹرالسنڈ میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اینجلا مرخیل اور فرانس کے صدر فرانسس اولاں کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کا ہدف روسی معیشت ہوگی۔
دونوں رہنماؤں نے اتوار کو یوکرین کے دو مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی جانب سے کرائے جانے والے ریفرنڈم کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔
روس نواز علیحدگی پسند اتوار کو ڈونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں یوکرین سے آزادی اور روس کے ساتھ الحاق کے سوال پر ریفرنڈم میں منعقد کر رہے ہیں۔
ان دونوں علاقوں میں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ یوکرین، امریکہ اور یورپی ممالک مجوزہ ریفرنڈم کو مسترد کرچکے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی علیحدگی پسندوں نے ریفرنڈم موخر کرنے کی درخواست کی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
یوکرین کے عبوری صدر الیگزنڈر ٹرچینوف نے خبر دار کیا ہے کہ اگر علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کے عوام نے یوکرین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تو انہیں تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہفتے کو اپنے ایک بیان میں یوکرینی صدر نے علاقے کے عوام سے کہا کہ وہ پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر دہشت گردوں کا ساتھ دینے سے گریز کریں۔
دریں اثنا روس نواز علیحدگی پسندوں بین الاقوامی امدادی ادارے 'ریڈ کراس' کے ان سات رضاکاروں کو رہا کردیا ہے جنہیں باغیوں نے جمعے کی شب دونیسک میں یرغمال بنالیا تھا۔
باغیوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ 'ریڈ کراس' کے عملے کے افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے۔
پچیس مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوکرین کے عوام معزول صدر وکٹر یونوکوچ کے جانشین کا انتخاب کریں گے جنہیں یورپ نواز حزبِ اختلاف کے مظاہروں اور دھرنوں کے باعث دو ماہ قبل اقتدار چھوڑ کر روس میں پناہ لینا پڑی تھی۔
یورپ نواز حزبِ اختلاف کی اس احتجاجی تحریک اور کیو میں ماسکو نواز حکومت کے خاتمے پر روس نے سخت برہمی ظاہر کی تھی اور روسی ایما پر یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا نے آزادی کا اعلان کرنے کے بعد روس کے ساتھ الحاق کرلیا تھا۔
ہفتے کو جرمنی کے شہر اسٹرالسنڈ میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اینجلا مرخیل اور فرانس کے صدر فرانسس اولاں کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کا ہدف روسی معیشت ہوگی۔
دونوں رہنماؤں نے اتوار کو یوکرین کے دو مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کی جانب سے کرائے جانے والے ریفرنڈم کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔
روس نواز علیحدگی پسند اتوار کو ڈونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں یوکرین سے آزادی اور روس کے ساتھ الحاق کے سوال پر ریفرنڈم میں منعقد کر رہے ہیں۔
ان دونوں علاقوں میں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے۔ یوکرین، امریکہ اور یورپی ممالک مجوزہ ریفرنڈم کو مسترد کرچکے ہیں جب کہ گزشتہ ہفتے روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی علیحدگی پسندوں نے ریفرنڈم موخر کرنے کی درخواست کی تھی جسے انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
یوکرین کے عبوری صدر الیگزنڈر ٹرچینوف نے خبر دار کیا ہے کہ اگر علیحدگی پسندوں کے زیرِ قبضہ علاقوں کے عوام نے یوکرین سے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا تو انہیں تباہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہفتے کو اپنے ایک بیان میں یوکرینی صدر نے علاقے کے عوام سے کہا کہ وہ پروپیگنڈے سے متاثر ہو کر دہشت گردوں کا ساتھ دینے سے گریز کریں۔
دریں اثنا روس نواز علیحدگی پسندوں بین الاقوامی امدادی ادارے 'ریڈ کراس' کے ان سات رضاکاروں کو رہا کردیا ہے جنہیں باغیوں نے جمعے کی شب دونیسک میں یرغمال بنالیا تھا۔
باغیوں نے شبہ ظاہر کیا تھا کہ 'ریڈ کراس' کے عملے کے افراد ان کی جاسوسی کر رہے تھے۔
پچیس مئی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں یوکرین کے عوام معزول صدر وکٹر یونوکوچ کے جانشین کا انتخاب کریں گے جنہیں یورپ نواز حزبِ اختلاف کے مظاہروں اور دھرنوں کے باعث دو ماہ قبل اقتدار چھوڑ کر روس میں پناہ لینا پڑی تھی۔
یورپ نواز حزبِ اختلاف کی اس احتجاجی تحریک اور کیو میں ماسکو نواز حکومت کے خاتمے پر روس نے سخت برہمی ظاہر کی تھی اور روسی ایما پر یوکرین کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا نے آزادی کا اعلان کرنے کے بعد روس کے ساتھ الحاق کرلیا تھا۔