|
ویب ڈیسک _ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر کہا ہے کہ تناؤ میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔ لبنان کی سلامتی، تحفظ اور خودمختاری کا احترام کرنا چاہیے۔
فرانسیسی صدر نے لبنانی عوام کے نام ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ لبنان ایک عنقریب دکھائی دینے والی جنگ کے خوف میں زندہ نہیں رہ سکتا اور وہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہمیں کسی بھی نامناسب اقدام کی نفی کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی علاقائی مہم جوئی، ذاتی مفاد یا کسی قسم کے جھکاؤ کو لبنان میں کشیدگی کا باعث نہیں بننا چاہیے۔
صدر میکرون نے لبنانی عوام سے کہا کہ انہوں نے آپ کے رہنماؤں سمیت اسرائیل سے ایران تک اس تنازع کے اہم کرداروں سے بات کی ہے اور انہیں آگاہ کر دیا ہے کہ وہ جنگ سے اجتناب کریں۔
فرانسیسی صدر کے مطابق تنازع کے حل کے لیے سفارتی راستہ موجود ہے اور یہ لبنانی قیادت پر منحصر ہے کہ وہ اس راستے پر چلیں کیوں کہ فرانس اور اس کے اتحادی چاہتے ہیں کہ مسئلے کے حل کے لیے سفارتی راستہ ہی اختیار کیا جائے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق صدر میکرون نے لبنان کی سیاسی و فوجی قیادت سمیت اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے فون پر رابطہ کیا ہے اور انہیں تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔
SEE ALSO: مزاحمتی اتحاد اسرائیل کو لبنان میں پیجر دھماکوں کا منہ توڑ جواب دے گا: ایرانمیکرون نے لبنانی قیادت کو کہا کہ وہ مقامی عسکری گروپ حزب اللہ کو پیغام دیں کہ وہ کشیدگی سے اجتناب کرے۔
ویڈیو پیغام میں صدر میکرون نے لبنانی عوام سے کہا کہ انہیں اندازہ ہے کہ کنفیوژن اور غم موجود ہے اور ان حالات میں فرانس آپ کی طرف کھڑا ہے۔
لبنان میں اکتوبر 2022 کے بعد سے صدر کا عہدہ خالی ہے۔ صدر میکرون نے لبنان کے سیاسی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کی قیادت کے لیے صدر کا انتخاب کریں۔
واضح رہے کہ لبنان کے سابق سیاست دان اور سابق ملٹری جنرل میشال نعیم عون اکتوبر 2016 سے اکتوبر 2022 تک صدارت کے عہدے پر فائز رہے تھے جس کے بعد سے صدارت کا عہدہ خالی ہے۔
لبنان کے عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے فرانسیسی صدر کا بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیل نے ڈیوائسز دھماکے کر کے سرخ لکیر پار کر لی ہے اور اسے بھرپور جواب دیا جائے گا۔
SEE ALSO: جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے 1000 راکٹ لانچر بیرلز تباہ کر دیے: اسرائیلی فوج کا دعویٰواضح رہے کہ منگل کو اور بدھ کو لبنان کے مختلف علاقوں میں حزب اللہ اور اس کے حامیوں کے زیرِ استعمال پیجرز اور واکی ٹاکیز جیسی کمیونی کیشن ڈیوائسز میں دھماکوں کے متعدد واقعات میں 30 سے زائد افراد ہلاک اور لگ بھگ چار ہزار زخمی ہو گئے تھے۔
حزب اللہ نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا جب کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے سیکیورٹی ذرائع سے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں اسرائیل ملوث ہے۔ تاہم اب تک اسرائیل نے ان دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے کہا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف عسکری کارروائیاں جاری رہیں گی۔ البتہ لڑائی کے نئے مرحلے میں نمایاں رسک موجود ہے۔
ایک بیان میں اسرائیلی وزیرِ دفاع نے کہا کہ ان کا بنیادی مقصد اسرائیل کے شمال میں بسنے والے لوگوں کی محفوظ طریقے سے علاقے میں واپسی یقینی بنانا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ حزب اللہ کو حملوں کی بھاری قیمت چکانا ہو گی۔
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے شمالی علاقوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بڑے پیمانے پر لڑائی کے پھیلنے کے خدشے کے باعث علاقہ مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔
SEE ALSO: کشیدگی میں اضافےکے باوجود اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سفارتی حل ہو سکتا ہے، وائٹ ہاؤسحزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیوں پر فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیل کے خلاف یہ کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک غزہ جنگ ختم نہیں ہو جاتی۔
ادھر اسرائیلی فوج نے جمعرات کی شب جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کر کے سینکڑوں راکٹ لانچر بیرلز کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی اور لبنان میں جنگ چھڑںے کے خدشے پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن سمجھتے ہیں کہ کشیدگی میں اضافے کے باوجود معاملے کا اب بھی سفارتی حل ممکن ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرین جین پیئر نے جمعرات کو میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ صدر بائیڈن اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ہمیں کشیدگی کے خاتمے کے لیے پرامید رہنا ہوگا اور اس کے لیے سفارتی حل بہترین طریقہ ہے۔
(اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)