انسداد دہشت گردی کے ایک نئے قانون کی رو سے، جسے غیر ملکی لڑاکوں کو بیرون ملک شدت پسند گروہوں سے جا ملنے سے روکنے کے لیے وضع کیا گیا ہے، فرانس کے حکام نے کا کہنا ہے کہ چھ شہریوں کو، جن پر جہاد میں حصہ لینے کا شبہ تھا، شام جانے سے روک دیا گیا ہے۔
فرانس کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اِن ’امکانی مسافروں‘ کے پاسپورٹ ضبط کر لیے گئے ہیں، اور اضافی 40 انتظامی احکامات امتناعی تیار کیے جارہے ہیں۔
قانون کے مطابق، ایسے شہریوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ چھ مال تک ضبط رہیں گے۔
ساتھ ہی، حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اِن دستاویرات کو زیادہ مدت تک ضبط کرنے کے احکامات جاری کرسکتی ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ سینکڑوں فرانسیسی شہری شدت پسند گروہوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں، جن میں شام میں داعش بھی شامل ہے۔
وزارت داخلہ نے اس بات کی جانب توجہ دلائی ہے کہ اپریل 2014ءمیں اہل خانہ کے لیے ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے جس پر مذہبی قدامت پسندی اور شدت پسندی کے بارے میں تشویش ریکارڈ کرائی جاسکتی ہے، جسے اندازاً 1000 ایسےکیسز کی اطلاعات مل چکی ہیں۔
ادھر، پیر ہی کے دِن، فرانس کےجدید طیارہ بردار جنگی جہاز، چارلس ڈی گال امریکی قیادت والے اتحاد سے مل کر عراق میں داعش کے خلاف لڑنے کے لیے میدان میں آچکا ہے؛ جس سے قبل، گذشتہ ماہ پیرس میں چارلی ہیبڈو کے قتل عام کے واقع کے بعد فرانسیسی حکومت نے داعش نے نبردآزما ہونے کے حوالے سے کارروائیوں میں شرکت کرنے کا عہد کیا تھا۔