بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارت مخالف مظاہرے کے دوران جھڑپ میں ایک نو عمر لڑکے کی ہلاکت کے بعد مظاہروں میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔
ہفتہ کو ہزاروں افراد نے سری نگر میں مرنے والے 12 سالہ لڑکے کی میت لے کر شہدا قبرستان کی طرف مارچ کیا اور اس دوران "جاؤ بھارت، واپس جاؤ" اور "ہم مانگیں آزادی" کے نعرے بلند کیے۔
بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے پھینکے اور پیلٹ گن (چھَروں والی بندوق) کا استعمال کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
یہ لڑکا جمعہ کو پیلٹ گن کے چَھرے لگنے سے شدید زخمی ہو گیا تھا اور ہفتہ کو علی الصبح اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ لڑکا مظاہرے سے تقریباً 30 فٹ دور اپنے گھر کے اندر تھا جب مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے دوران اس لڑکے کو بھی چَھرے لگے۔
تاہم پولیس کا موقف ہے کہ یہ لڑکا مظاہرے میں شریک تھا۔
جمعہ کو ہونے والی اس جھڑپ میں کم ازکم 50 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ہفتے کے روز سری نگر میں صورتحال اس وقت ابتر ہو گئی جب بھارت مخالف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہو گئے جو ہلاک ہونے والے لڑکے کی تدفین کے لیے جا رہے تھے۔
تین ماہ قبل ایک علیحدگی پسند کمشیری کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز سے ساتھ جھڑپ میں ہلاکت کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے جہاں کرفیو اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری کے باوجود بھارت مخالف مظاہرے روز کا معمول بن چکے ہیں۔
مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں اب تک ایک سو سے زائد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔