نئی دہلی میں جی 20 اجلاس ختم، یوکرین میں جنگ پر روس کی مذمت سے گریز

جی 20 اجلاس دو روز تک نئی دہلی میں جاری رہا۔

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دو روز سے جاری دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی20 کاسربراہی اجلاس اتوار کو ختم ہو گیا ہے۔

اس موقع پر بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے گروپ کی صدارت برازیل کے صدر لولا ڈیسلوا کو سونپی۔

برازیل کے صدر نے ابھرتی ہوئی معیشتوں کے مفادات کی آواز بلند کرنے پر بھارت کی ستائش کی۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اختتامی خطاب میں کہا کہ کل انہوں نے ون ارتھ ون فیملی سیشن میں وسیع تر تبادلہ خیال کیا۔

ان کے بقول انہیں اطمینان ہے کہ آج جی20 ون ارتھ ون فیملی ون فیوچر کے سلسلے میں امید افزا کوششوں کا پلیٹ فارم بنا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں ہم ایسے مستقبل کی بات کر رہے ہیں جہاں ہم عالمی گاؤں کے عالمی کنبے کو حقیقت بنتے دیکھیں گے۔

ان کے بقول وہ ایک ایسا مستقبل دیکھیں گے جس سے صرف رکن ملکوں کے مفادات ہی وابستہ نہ ہوں بلکہ دل بھی جڑے ہوں۔

انہوں نے اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہ بھارت کے پاس گروپ کی صدارت رواں سال کے نومبر تک ہے۔

انہوں نے اجلاس میں مختلف امور پر ہونے والے تبادلہ خیال کا جائزہ لینے کے لیے نومبر میں ورچوئل اجلاس کے انعقاد کی تجویز پیش کی۔

برازیل کے صدر نے بھارتی وزیرِ اعظم مودی کو مبارک باد دی اور سماجی شمولیت، بھوک کے خلاف جنگ، توانائی کی منتقلی اور پائیدار ترقی کو جی20 کی ترجیحات قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کو دوبارہ سیاسی طاقت حاصل کرنے کے لیے نئے ترقی پذیر ممالک کو مستقل غیر مستقل رکن کی حیثیت دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عالمی بینک اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) میں ابھرتے ہوئے ملکوں کی زیادہ نمائندگی چاہتے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یوکرین سمیت دیگر مختلف امور پر عالمی رہنماؤں کے درمیان اتفاق رائے، افریقی یونین کی گروپ میں شمولیت، عالمی اعتماد کے فقدان کے خاتمے کی اپیل، گلوبل بائیو فیول الائنس کا آغاز اور امریکہ، بھارت، سعودی عرب اور خلیجی ملکوں کے درمیان نئےرابطہ نیٹ ورک کا آغاز اجلاس کے اہم واقعات رہے۔

گروپ کے رکن ممالک نے اتفاق رائے سے دہلی اعلامیے کو اختیار کیا جس میں امن و استحکام کے تحفظ کی خاطر ملکوں سے علاقائی سالمیت اور عالمی انسانی قوانین کو برقرار رکھنے کی اپیل کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین اور روس نے بھی جن کے سربراہان نے اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی، دہلی اعلامیے سے اتفاق کیا۔

جہاں اعلامیے میں یہ اپیل کی گئی کہ علاقوں پر قبضہ کے لیے طاقت کا استعمال نہ کیا جائے وہیں یوکرین کے خلاف جارحیت پر روس کی مذمت سے گریز کیا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

نئی دہلی سے جی20 اجلاس کا احوال

یوکرین کی وزارتِ خارجہ نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ اعلامیے میں کوئی ایسی بات نہیں ہے جس پر فخر کیا جائے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اجلاس میں یوکرین کی موجودگی سے شرکائے اجلاس کو صورتِ حال کا بہتر اندازہ ہوتا۔

قبل ازیں ایک علامتی تقریب میں گروپ کے سابق چیئرمین انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو اور آئندہ چیئرمین برازیل کے صدر نے ایک دوسرے کو پودا پیش کیا۔ یہ تقریب سربراہی اجلاس کے تیسرے سیشن ’ون فیوچر‘ سے عین قبل منعقد ہوئی۔

دوسرے روز اجلاس سے قبل وزیر اعظم مودی نے عالمی رہنماؤں اور مندوبین کا راج گھاٹ پر واقع گاندھی سمادھی پر استقبال کیا جس کے بعد بھارت منڈپم میں پودے لگانے کی تقریب ہوئی۔

اجلاس کے پہلے دن ہفتے کو وزیر اعظم مودی نے خلیجی ملکوں اور یورپ کے درمیان اقتصادی راہداری کا اعلان کیا۔

نریندر مودی نے کہا کہ آج انہوں نے اہم اور تاریخی اشتراک کیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ راہداری بھارت، وسطی ایشیا اور یورپ کے درمیان اقتصادی انضمام کا ایک اہم ذریعہ ہوگی۔

Your browser doesn’t support HTML5

نئی دہلی بدلا بدلا کیوں ہے؟

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس اقتصادی راہداری کو ایک بڑا واقعہ قرار دیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ راہداری چین کے منصوبے بیلٹ اینڈ روڈ کا جواب ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے ’اے این آئی‘ کے مطابق روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوؤروف نے روس یوکرین جنگ کے مسئلے کو اجلاس پر حاوی نہ ہونے دینے پر بھارت کی تعریف کی۔

انہوں نے اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں اجلاس کو کامیاب قرار دیا۔

ان کے بقول ہم اجلاس کے ایجنڈے کو ’یوکرینائز‘ کرنے کی مغرب کی کوشش کو روکنے میں کامیاب رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے کی توقع نہیں تھی۔ لیکن ان کے خیال میں وہ اپنے ضمیر کی آواز پر متفق ہوئے۔

SEE ALSO: جی20 اجلاس کے موقع پرنئی دہلی میں لنگوروں کےکٹ آؤٹس کس لیے؟

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی اعلیٰ جاسوسی ایجنسی سے وابستہ ایک تھنک ٹینک نے ہفتے کو کہا کہ بھارت اپنے ایجنڈے کو فروغ دینے اور چین کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے جی20 سربراہی اجلاس کے میزبان کی حیثیت سے اپنے کردار کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یاد رہے کہ جی20 اجلاس میں چین کے صدر شی جن پنگ نے شرکت نہیں کی۔

صدر شی کی نمائندگی چین کے وزیرِ خارجہ لی چیانگ نے کی۔ اسی طرح روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔