اوباما نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ شام کے بارے میں دونوں کی آراٴ اختلافی ہیں، تاہم وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ مذاکرات اور شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے
واشنگٹن —
روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ شام کے معاملے پر امریکہ اور روس کی سوچ مختلف ہے، تاہم وہ اس بات سے متفق ہیں کہ پُرتشدد کارروائیاں لازمی طور پر بند ہونی چاہئیں اور تصفیئے کے لیےضروری ہے کہ تمام فریق مذاکرات کریں۔
مسٹر پیوٹن اور امریکی صدر براک اوباما نے پیر کے روز شمالی آئرلینڈ میں جی ایٹ سربراہ اجلاس سے باہر شام کے بارے میں بات چیت کی۔
مسٹر اوباما نے روسی صدر کا شکریہ ادا کیا، جِن کی گفتگو، اُن کے بقول، کارآمد تھی۔
اُنھوں نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ شام کے بارے میں دونوں کی آراٴ اختلافی ہیں، تاہم وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ مذاکرات اور شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
دونوں میں سے کسی نے بھی اِس بات کا اشارہ نہیں دیا آیا شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف صف آراٴ شامی باغیوں کو اسلحہ روانہ کرنے کے بارے میں امریکی فیصلے پر کوئی گفتگو ہوئی۔
دو برس سے جاری شام کے تنازع کے دوران، مسٹر پیوٹن امریکی مداخلت کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔
روسی اور امریکی قائدین پچھلے ایک برس سے بالمشافہ ملاقات کرتے آئے ہیں، تاہم اُنھوں نے اس معاملے پر بات چیت جاری رکھی ہے، ایسے میں بھی جب پیر کے دِن شمالی آئرلینڈ کے گاف کے کھیل کے صحت افزا مقام پر شروع ہونے والے دو روزہ ’جی ایٹ‘ سربراہ اجلاس کا آغاز ہوا۔
جی ایٹ ممالک کے سربراہان نے عالمی معاشی معاملات پر گفتگو کی۔ تاہم، کانفرنس کے دوران شام کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امریکی فیصلے پر دھیان مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل، مسٹر اوباما نے بیلفاسٹ میں نوجوانوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شمالی آئرلینڈ میں حاصل کردہ امن کو دنیا بھر کے اُن خطوں کے لیے ’ایک مثال‘ قرار دیا، جو تنازعات کے ماحول میں رہتے ہیں۔
مسٹر پیوٹن اور امریکی صدر براک اوباما نے پیر کے روز شمالی آئرلینڈ میں جی ایٹ سربراہ اجلاس سے باہر شام کے بارے میں بات چیت کی۔
مسٹر اوباما نے روسی صدر کا شکریہ ادا کیا، جِن کی گفتگو، اُن کے بقول، کارآمد تھی۔
اُنھوں نے اِس بات سے اتفاق کیا کہ شام کے بارے میں دونوں کی آراٴ اختلافی ہیں، تاہم وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ مذاکرات اور شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔
دونوں میں سے کسی نے بھی اِس بات کا اشارہ نہیں دیا آیا شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف صف آراٴ شامی باغیوں کو اسلحہ روانہ کرنے کے بارے میں امریکی فیصلے پر کوئی گفتگو ہوئی۔
دو برس سے جاری شام کے تنازع کے دوران، مسٹر پیوٹن امریکی مداخلت کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔
روسی اور امریکی قائدین پچھلے ایک برس سے بالمشافہ ملاقات کرتے آئے ہیں، تاہم اُنھوں نے اس معاملے پر بات چیت جاری رکھی ہے، ایسے میں بھی جب پیر کے دِن شمالی آئرلینڈ کے گاف کے کھیل کے صحت افزا مقام پر شروع ہونے والے دو روزہ ’جی ایٹ‘ سربراہ اجلاس کا آغاز ہوا۔
جی ایٹ ممالک کے سربراہان نے عالمی معاشی معاملات پر گفتگو کی۔ تاہم، کانفرنس کے دوران شام کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے امریکی فیصلے پر دھیان مرکوز رہنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل، مسٹر اوباما نے بیلفاسٹ میں نوجوانوں کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شمالی آئرلینڈ میں حاصل کردہ امن کو دنیا بھر کے اُن خطوں کے لیے ’ایک مثال‘ قرار دیا، جو تنازعات کے ماحول میں رہتے ہیں۔