رسائی کے لنکس

’جی ایٹ‘ اجلاس: معاشی خوش حالی کا فروغ ایجنڈا پر


نیشنل سکیورٹی کے معاون مشیر، بِن رہوڈز
.
نیشنل سکیورٹی کے معاون مشیر، بِن رہوڈز .

صدر اوباما اجلاس میں شریک سات سربراہانِ مملکت کو شام کے باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے اپنے مؤقف سے آگاہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں

دنیا کی بڑی معیشتوں کے مالک ملکوں کے سربراہان ’جی ایٹ‘ اجلاس میں شرکت کےلیے نارتھ آئیرلینڈ کے لیے روانہ ہورہے ہیں۔ اجلاس میں معاشی خوش حالی میں حائل ٹھہراؤ کے عالمی رجحان کے خاتمے پر غور ہوگا، لیکن بعید نہیں کہ شام کے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا امریکی فیصلہ گفتگو کا مرکز بنے۔

وائٹ ہاؤس نےجمعے کے روز بتایا کہ صدر براک اوباما پیر اورمنگل کو آئرلینڈ کےصحت افزا مقام پر منعقد ہونے والے اِس اجلاس میں شریک سات سربراہانِ مملکت کو شام کے باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے اپنے مؤقف سے آگاہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جنھیں دو برس سے صدر بشار الاسد کے خلاف جنگ کا سامنا ہے۔

نیشنل سکیورٹی کے معاون مشیر، بِن رہوڈز کا کہنا ہے کہ شام کےتنازع کےبارے میں مسٹر اوباما روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے، جو شام کی پُر تشدد جنگی کارروائیوں میں ملوث لیڈر کے حامی ہیں، بالمشافہ بات چیت کریں گے۔

رہوڈز نے مزید بتایا کہ صدر دوسرے عالمی سربراہوں کو نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی طرف سے امریکی شہریوں کے ٹیلی فون ریکارڈز اور غیرملکی شہریوں کے انٹرنیٹ کے استعمال کی نگرانی کی حمایت کےمعاملے کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

’این ایس اے‘کے ایک سابق کارکن، ایڈروڈ سنوڈن حالیہ دِنوں میں نگرانی کے پروگرام کے بارے میں راز اُگلے اور اِس وقت ہانگ کانگ کے کسی مقام پر ٹھہرے ہوئے ہیں، جب کہ امریکی حکام اُن کے خلاف مجرمانہ الزامات عائد کرنے پرغور کر رہے ہیں۔

’جی ایٹ‘ ممالک میں برطانیہ، فرانس، کینیڈا، جاپان، اٹلی، جرمنی، روس اور امریکہ شامل ہیں، جہاں دنیا کی معاشی پیداوار کا 50فی صدپیدا ہوتا ہے۔ لیکن، 2008اور 2009ء کے دوران کسی نہ کسی حد تک ساروں کو انتہائی درجے کی کسادبازاری کا سامنا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی مشیر برائے معیشت، کیرولین ایٹکنسن کا کہنا ہے کہ یورپ کے معاشی ’انڈیکیٹرز‘ ملی جلی نوعیت کے ہیں، جِس کے مقابلے میں ایک برس قبل امریکہ میں ہونے والے ’جی ایٹ‘ سربراہ اجلاس کے وقت معاشی تخمینے منفی درجے کے تھے۔
XS
SM
MD
LG