دنیا کی کلیدی معیشتوں کے حامل ممالک کے سربراہان نے کہا ہےکہ امن مذاکرات جلد سے جلد منعقد کیے جائیں، تاکہ ایسی حکومت وجود میں آسکے جس کی اعلیٰ قیادت پر عوام کو اعتماد ہو
واشنگٹن —
دنیا کی آٹھ بڑی معیشتوں کے سربراہان نے دو برس سے جاری شام کے تنازع کو مذکرات کے ذریعےحل کرنے پر زور دیا ہے۔ تاہم، شام کے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے باقاعدہ مطالبے میں تھوڑی سی کسر باقی رہ گئی۔
منگل کے روز دنیا کی کلیدی معیشتوں کے حامل ممالک کے سربراہان نے کہا کہ امن مذاکرات جلد سے جلد منعقد کیے جائیں، تاکہ اُن کے نتیجے میں، ایسی حکومت وجود میں آسکے جس کی اعلیٰ قیادت پر عوام کو اعتماد ہو۔
مغربی راہنماؤں نے، جن میں امریکی صدر براک اوباما بھی شامل تھے، مسٹر اسد کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اس خاص ہدف کو مقرر کیے جانے سے انکار کیا۔
ایسے میں جب قائدین نے شمالی آئرلینڈ کے گاف کلب کے صحت افزا مقام پر دو روزہ سربراہ اجلاس کی کارروائی مکمل کی، اُنھوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ’محصول کی نادہندگی کے مرض کےخاتمے کے لیے‘ ضروری ہے کہ دنیا بھر کے ٹیکس حکام آپس میں اطلاعات کا تبادلہ کریں۔
اِس بیان کا مقصد اُن کثیر ملکی کمپنیوں کو ہدف بنانا ہے جنھوں نے اپنے وطن میں ٹیکس دینے سے بچنے کی خاطر ’آف شور اکاؤنٹس‘ کھلوائے ہیں۔
’جی ایٹ‘ ممالک کے سربراہان نے اِس بات سے بھی اتفاق کیا کہ اغوا برائے تاوان کے معاملات میں دہشت گردوں کو رقوم کی ادائگی کو ختم کیا جائے۔
یرغمال بنانے کے واقعات مغربی افریقہ، خاص طور پر نائجیریا میں بڑھ چکے ہیں، جہاں مغربی ممالک کی تیل کی کمپنیوں کی تنصیبات ہیں۔
منگل کے روز دنیا کی کلیدی معیشتوں کے حامل ممالک کے سربراہان نے کہا کہ امن مذاکرات جلد سے جلد منعقد کیے جائیں، تاکہ اُن کے نتیجے میں، ایسی حکومت وجود میں آسکے جس کی اعلیٰ قیادت پر عوام کو اعتماد ہو۔
مغربی راہنماؤں نے، جن میں امریکی صدر براک اوباما بھی شامل تھے، مسٹر اسد کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ تاہم، روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے اس خاص ہدف کو مقرر کیے جانے سے انکار کیا۔
ایسے میں جب قائدین نے شمالی آئرلینڈ کے گاف کلب کے صحت افزا مقام پر دو روزہ سربراہ اجلاس کی کارروائی مکمل کی، اُنھوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ’محصول کی نادہندگی کے مرض کےخاتمے کے لیے‘ ضروری ہے کہ دنیا بھر کے ٹیکس حکام آپس میں اطلاعات کا تبادلہ کریں۔
اِس بیان کا مقصد اُن کثیر ملکی کمپنیوں کو ہدف بنانا ہے جنھوں نے اپنے وطن میں ٹیکس دینے سے بچنے کی خاطر ’آف شور اکاؤنٹس‘ کھلوائے ہیں۔
’جی ایٹ‘ ممالک کے سربراہان نے اِس بات سے بھی اتفاق کیا کہ اغوا برائے تاوان کے معاملات میں دہشت گردوں کو رقوم کی ادائگی کو ختم کیا جائے۔
یرغمال بنانے کے واقعات مغربی افریقہ، خاص طور پر نائجیریا میں بڑھ چکے ہیں، جہاں مغربی ممالک کی تیل کی کمپنیوں کی تنصیبات ہیں۔