مشرقی افریقہ کے تیل کی دولت سے مالا مال ملک گبون میں باغی فوجیوں نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے ریپبلکن گارڈز کے سربراہ جنرل برائس کلوٹائر اولیگوئی نگوئما ملک کے نئے سربراہ ہونگے۔ یہ اعلان بدھ کو اس کے چند گھنٹے بعد کیا گیا جب ان فوجی باغیوں نے ملک کے دوبارہ منتخب ہونے والے صدر علی بونگو اوڈمبا کا تختہ الٹ کر انہیں، گھر میں نظر بند کرنے کا اعلان کیا۔
بغاوت کے بعد ملک کی کمان سنبھالنے والے جنرل اولیگوئی معزول ہونے والے صدر علی بونگو اونڈمبا کے رشتے کےبھائی ہیں۔ علی بونگو اوڈمبا کو بدھ کو ابتدائی طور پر گبون کے صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دیا گیا تھا۔
گبون کی سرحدیں کیمرون، ایکوٹوریل، گنی اور جمہوریہ کانگو سے ملتی ہیں۔فوجی بغاوت کے نتیجے میں نظر بند ہونے والے سابق صدر علی بونگو اونڈنبا اچھی طرح جانتے تھے کہ دنیا کے جس حصے میں ان کا ملک واقع ہے، وہاں فوجی بغاوتوں کی تاریخ طویل ہے۔ لیکن انہوں نے بار ہار اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ ایسا ان کے ساتھ نہیں ہوگا۔
صدر علی بونگو نے اس مہینے اپنے ملک کی فرانس سے آزادی کی ساٹھویں سالگرہ کے موقعے پر اپنے ملک کی عوام سے کہا تھا کہ 'یقین رکھئے کہ میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گا کہ میرے ملک گبون کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کامیاب ہونے دی جائیں۔ میں کبھی ایسا نہیں ہونے دوں گا'۔
چونسٹھ سالہ رہنما علی بونگو ایک پرانے سیاستدان ہیں، وہ ایک زمانے میں موسیقار بھی رہے۔ انہوں نے دو ہزار نو میں مشرقی افریقہ کے تیل کی دولت سے مالا مال ملک کی حکومت اپنے والد کی موت پر سنبھالی، جو ا ن سے قبل اکتالیس سال تک گبون کے سربراہ رہ چکے تھے ۔ اب علی بونگو کو ان کے ملک کی فوج نے ان کے مکان میں نظر بند کر دیا ہے اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک کی حکومت کو جس انداز میں چلایا وہ'ناقابل بھروسہ اور غیر زمہ دارانہ' ہے۔
ایک وڈیو میں جو انہوں نے بظاہر اپنی قیام گاہ سے جاری کی جہاں وہ نظربند ہیں۔ بونگو نے لوگوں سے اپنی حمایت میں آواز اٹھانے کے لئے کہا۔ لیکن عوام کے ہجوم نے جو گبون کی سڑکوں پر نکل آئے تھے ان کی بجائے علی بونگو خاندان کے خلاف بغاوت کا جشن منایا جس پر ملک کے وسائل سے خود کو دولتمند بنانے کا الزام ہے ۔
گبون سابقہ فرانسیسی نو آبادی ہے اور تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک کا رکن بھی ہے۔ لیکن اس کی تیل کی دولت چند ہاتھوں میں ہے۔ اور ورلڈ بنک کے مطابق وہاں 15سے 24 برس کی درمیانی عمر کے 40فیصد لوگ بے روز گار ہیں۔ یو ایس انرجی ایڈمنسٹریشن کے مطابق گبون کے تیل کی برآمد سے ہونے والی آمدنی 2022 میں 6ارب ڈالر تھی۔ جو فی کس 2720 ڈالر فی کس بنتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ، گبون کے عوام میں ملک کے معاشی وسائل کی غیر مساوی تقسیم پر عدم اطمینان تھا ۔
فرانس کے ایک تجزیہ کار تھامس بیرل کے مطابق گبون ایک تیل کی امارت تھی، جسے ایک خاندان نے چھ دہائیوں تک اپنی خاندانی جائیداد سمجھ کر استعمال کیا۔
بونگو نے اپنے ملک کو خطے میں ماحول دوست پالیسیاں اپنانے کے لحاظ سے ایک لیڈر قرار دیا تھا ۔ اقوام متحدہ نے گزشتہ سال گبون کو کاربن کے اخراج میں کمی کرنے والا سب سے اہم افریقی ملک قرار دیا تھا ، جس کی قیادت ملک کے قدرتی وسائل کو محفوظ کرنے کے سیاسی عزم سے وابستگی رکھتی تھی، لیکن یہ کامیابی بدھ کے روز گبون کی سڑکوں پر حکومت کا تختہ الٹنے پر اپنی آزادی اور خوشی کے نعرے بلند کرتے عوام کے ہجوم کی وجہ سے پس منظر میں چلی گئی ہے۔
(اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے)