گلیات کی بل کھاتی سڑکوں پر رنگ برنگی عارضی دکانیں
موسم بہار اور گرمی کی چھٹیوں میں زیادہ تر سیاح ان ٹھنڈے علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔ اسی سیزن میں کمانے کی غرض سے بیشتر دکان دار خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب سے خاص طور پر یہاں آتے ہیں۔
ان دکان داروں کی طرف سے سیاحوں کو متوجہ کرنے کے لیے اشیا کو اس طرح سے سجایا جاتا ہے کہ سیاح ہر گزرتے موڑ پر سجائی گئی عارضی دکان پر پڑاؤ پر مجبور ہو جاتے ہیں۔
کہیں پہاڑوں کے اطراف شالیں اور رنگین دوپٹے تاروں پر لٹکے دکھائی دیتے ہیں تو کہیں موسم کی مناسبت سے رنگ برنگی چھتریاں سجی دکھائی دیتی ہیں۔
قالین، رہائشی ٹینٹ اور بہت سی اشیا سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتی ہیں اور منزل پر پہنچنے سے پہلے ہی خریداری کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
مری کے مال روڈ سے لے کر گلیات کے ایوبیہ، نتھیا گلی اور ڈونگا گلی جیسے سیاحتی مقامات کے بازاروں میں دکانوں کے کرائے زیادہ ہونے کے باعث یہ لوگ سیاحوں میں مقبول جگہوں کو جانے والے راستوں میں بیٹھنا آسان سمجھتے ہیں۔
یہاں دستیاب چھتریوں، ٹینٹ، شالوں اور ٹوپیوں جیسی اشیا دوران سفر سیاحوں کے کام آتی ہیں۔
انہی راستوں پر ایسے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں جو ہاتھ میں باز یا دیگر پرندے تھامے یادگار تصویر بنانے کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
سڑکوں پر مستقل ٹھیلہ لگانے والوں کا کہنا ہے کہ وہ گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو سالانہ ٹھیکہ ادا کرنے کے پابند ہیں۔
راستے میں جگہ جگہ سواری کے لیے موجود گھوڑے جوانوں کا دھیان اپنی جانب کھینچتے ہیں۔
نشانہ بازی والوں پر بچوں کی نظر پڑ جائے تو ان کے پاس رکنا بھی لازم ہوجاتا ہے۔